ویب ڈیسک:آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے حکومت کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 23؍ اور 55؍ روپے کا مزید اضافہ کرنا ہوگا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں دو مرتبہ 30؍ روپے کا اضافہ کرنے کے بعد، توقع ہے کہ حکومت نئے مالی کے آغاز سے قبل تیل پر سبسڈی مکمل طور پر ختم کر دے گی۔
بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی موجودہ قیمتوں کے تناظر میں پٹرول پر سبسڈی 23؍ روپے جبکہ ڈیزل پر 55؍ روپے ہے۔ قیمتوں کا حتمی تعین آئندہ ہفتے اوگرا کرے گا اور اپنی سفارشات سے وزیراعظم کو آگاہ کرے گا۔
پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 60؍ روپے تک کے بھاری اضافے اور آئی ایم ایف کا منظور کردہ بجٹ پیش کیے جانے کے بعد عموماً خیال کیا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے تمام پیشگی شرائط پوری کی جا چکی ہیں اور اب عالمی ادارہ کسی بھی وقت ہری جھنڈی دکھا سکتا ہے۔
تاہم، معاملہ ایسا نہیں ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پہلی بڑی رکاوٹ نئے مالی سال کے آغاز سے تیل پر تمام سبسڈیوں کا خاتمہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں گزشتہ اضافے کے وقت پٹرول اور ڈیزل پر باقی رہ جانے والی سبسڈی بالترتیب 9؍ اور 23؍ روپے تھی اور اب عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے سبسڈی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
شہباز شریف کی زیر قیادت اتحادی حکومت کیلئے یہ انتہائی مشکل وقت ہے کیونکہ سب یہی سمجھ رہے تھے کہ مشکل فیصلے کیے جا چکے ہیں لیکن اب حکومت کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مزید 23 اور 55 روپے کا بالترتیب اضافہ کرنا ہوگا۔
تیل کی قیمتوں پر سبسڈی ختم کیے بغیر آئی ایم ایف کوئی رعایت نہیں دے رہا۔ پاکستان کو مشکل معاشی صورتحال کا سامنا ہے جہاں اس کے پاس آئی ایم ایف کے پروگرام کو بحال کرنے کے سوا اور کوئی آپشن نہیں، یہ پروگرام عمران خان کی حکومت کے آخری دنوں میں معطل ہوگیا تھا کیونکہ سابقہ حکومت نے اُن شرائط سے انحراف کیا تھا جو آئی ایم ایف کے ساتھ طے ہوئی تھیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بھاری سبسڈیاں دینا آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی بہت بڑی خلاف ورزی تھی۔