(علی ساہی)وفاق کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے پر ایپکا پنجاب نے مسترد کردیا،جنرل سیکرٹری ایپکا لاہور ڈویژن ایم ضیا اللہ چودھری کا کہنا ہے کہ مہنگائی تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے ۔
تفصیلات کے مطابق وفاق کی جانب سے پیش کیے گئے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ایڈہاک ریلیف کے ساتھ دس فیصد تنخواہوں بڑھانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے ،ایپکا پنجاب حاجی ظفر علی خان گروپ نے دس کی بجائے 25 فیصد بنیادی تنخواہ کے ساتھ اضافے کا مطالبہ کیا ہے،ایم ضیا اللہ چودھری کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے نئے بجٹ میں خوشخبری کا کہہ کر دل توڑ دیا،جنرل سیکرٹری ایپکا لاہور ڈویژن ایم ضیا اللہ چودھری نے کہا کہ مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں یہ اضافہ انہیں منظور نہیں ہے ۔
مزید پڑھئے: وفاقی حکومت نے مالی سال 2021-22 کا بجٹ پیش کردیا
واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے 8487 ارب کا وفاقی بجٹ پیش کردیا،بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کردیا گیا،وزیر شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت کا تیسرا بجٹ پیش کرنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں قرضوں کی وجہ سے دیوالیہ پن کی صورتحال کا سامنا تھا۔
ہمیں ادائیگیاں کرنی پڑھیں ورنہ ملک ڈیفالٹ کر جاتا۔بجٹ خسارہ ساڑھے 6 فیصد تھا جو گزشتہ سالوں کے مقابلے میں بہت زیادہ تھا۔کرنٹ اکاﺅنٹ کا خسارہ 20 ارب ڈالر کی سطح پر تھا۔ 20 ارب کے کرنٹ خسارے کو سرپلس میں تبدیل کیا گیا۔20 ارب کے کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے کو اپریل 2021 میں سرپلس کیا گیا۔کورونا کی تیسری لہر میں بڑے پیمانے پر کاروبار کی بندش سے اعتراض کیا۔کورونا کی وجہ سے معیشت کو مستحکم کرنے میں وقت لگا۔
شوکت ترین نے کہا کہ ہم استحکام سے معاشی نمو کی جانب گامزن ہوئے ہیں۔حکومت ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے میں کامیاب ہوئی ہے۔وزیراعظم کی حکومت مشکل فیصلے کرنے سے نہیں ہچکچاتی،عمران خان کی قیادت میں معیشت کو کئی طوفانوں سے نکال کر ساحل تک لائے۔ اب معیشت ترقی اور خوشحالی کی سمت رواں دواں ہے،کم سے کم اجرت 20 ہزار روپے ماہانہ کی جا رہی ہے، وفاقی سرکاری ملازمین کو 10 فیصد ایڈہاک ریلیف فراہم کیا جائے گا۔تمام پنشنرز کی پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔احساس پروگرام کی نقد امداد میں اضافہ کیا جبکہ اردلی الاﺅنس 14 ہزار روپے سے بڑھا کر ساڑھے 17 ہزار روپے کیا جا رہا ہے۔