( اکمل سومرو ) ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا پی ایچ ڈی ڈگری پروگرامز کی پالیسی تبدیل کرنے کا منصوبہ تیار، یونیورسٹیوں میں بی ایس آنرز کی بنیاد پر پی ایچ ڈی میں داخلے کرنے کا ایجنڈا کمیشن اجلاس میں پیش کر دیا گیا۔
پاکستان بھر کی سرکاری و پرائیویٹ یونیورسٹیز میں ایم فل ڈگری کی بنیاد پر پی ایچ ڈی داخلوں کی پالیسی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ سٹی فورٹی ٹو کو موصول ہونے والی دستاویز کے مطابق طالب علم کو کسی بھی مضمون میں پی ایچ ڈی میں داخلہ لینے کا اختیار دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ پی ایچ ڈی میں داخلوں کیلئے گیٹ سبجیکٹ ٹیسٹ کی شرط ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ پی ایچ ڈی کورس ورک کا دورانیہ ایک سال سے بڑھا کر دو سال تک کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔
یونیورسٹیوں میں پی ایچ ڈی پروگرام ایوننگ اور ویکنڈ کلاسز پر کرانے پر پاپندی کی سفارش کی گئی ہے۔ پی ایچ ڈی سپروائزر کیلئے متعلقہ یونیورسٹی میں مستقل پروفیسر ہونے کی شرط عائد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ یونیورسٹیز کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ٹی ٹی ایس پروفیسرز بھی پی ایچ ڈی سپروائزر کیلئے اہل تصور کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
پی ایچ ڈی داخلوں سے پہلے یونیورسٹی پر این او سی حاصل کرنے کی شرط عائد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ کمیشن کی پالیسی پر عمل درآمد نہ کرنے والی یونیورسٹیز کا این او سی منسوخ کر کے 2 سال کی پاپندی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ایچ ای سی کا پی ایچ ڈی ریفارمز کا ایجنڈا کمیشن اجلاس میں رکھا گیا ہے۔
کمیشن کے کل ہونے والے اجلاس میں نئی پی ایچ ڈی پالیسی پر فیصلہ کیا جائے گا۔ اساتذہ کی تنظیموں نے پی ایچ ڈی میں ریفارمز کیلئے تیار کی گئیں تجاویز کو مسترد کر دیا گیا ہے۔