کینال روڈ (بسام سلطان) یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے کورونا وائرس کیخلاف پلازمہ تھراپی کے بعد آئی جی جی کو علیحدہ کر کے علاج کا آغاز کر دیا، یوایچ ایس کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا ہے کہ کورونا کے پھیلاؤ کو روکنا ہے تو 15 روز کیلئے سخت کرفیو لگانا ضروری ہے، طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کورونا کسی نہ کسی صورت میں ہماری زندگی کا حصہ رہے گا۔
یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہاکہ کورونا وائرس کے باعث ملک میں ہر گھنٹے میں 4 لوگ مر رہے ہیں، ہم کمرشل بنیادوں پر نہیں بلکہ انسانیت کی خدمت کیلئے کورونا کا علاج دریافت کر رہے ہیں، اس سلسلے میں پہلے مریض پر آئی جی جی طریقہ اپنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد کورونا پیسیو امیونائزیشن ہے، پلازمہ کے لیے اینٹی باڈیز کا ٹیسٹ کر رہے ہیں، 100 میں سے 5 فیصد لوگوں کو ہسپتال جانا پڑے گا اور انہیں وینٹی لیٹر بھی لگ سکتا ہے، وینٹی لیٹر دو دھاری تلوار ہے لیکن اس کا نقصان زیادہ ہے،اعدادو شمار کے مطابق وینٹی لیٹرز پر جانیوالے 80 فیصد افراد کی اموات ہوئی۔
پروفیسر جاوید اکرم نے مزید کہا کہ عام لوگ بلاضرورت کورونا ٹیسٹ کروا کر لیبارٹری والوں کی تجوریاں نہ بھریں اگر کسی کو علامات ظاہر ہوں تو گھروں میں ہی خود کو دوسرے الگ کر لیں۔
اس موقع پر ماہر امراض خون ڈاکٹر طاہر شمسی کا کہنا تھاکہ کورونا کا صحت یاب ہونے والامریض دو ہفتے کے بعد اپنا پلازمہ عطیہ کرسکتا ہے، جس کے بعد کمزوری سمیت کوئی مسئلہ نہیں ہوتا، شہری مریضوں کو بچانے کیلئے پلازمہ عطیہ کریں۔
ڈاکٹر فرید جواد کا کہنا تھاکہ کورونا کی ویکسین اتنی جلدی ممکن نہیں کیونکہ ایڈز کی بھی ویکسین نہیں بن سکی، احتیاط ہی واحد حل ہے۔
دوسری جانب کورونا کے بڑھتے کیسز پر قابو پانے کیلئے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے تمام میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے ہسپتالوں کو کورونا مریضوں کیلئے کھولنے کا فیصلہ کرلیا، ہر پرائیویٹ میڈیکل کالج کم سے کم 150 بیڈ کورونا کے مریضوں کیلئے مختص کرے گا۔