ڈبلیو ایچ او کی تجویز پر عمل ضروری نہیں: ڈاکٹر ظفر

11 Jun, 2020 | 01:37 PM

Shazia Bashir

  (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم کے معاون خصوصی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ڈبلیو ایچ او کے خط پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کی وبا   کیخلاف اقدامات کو سراہتے ہیں، مگرتجاویزپرعملد رآمد ضروری نہیں، ڈبلیو ایچ او کا بظاہر مسئلہ صحت سے متعلق ہے، حکومتوں کو ایک جامع تصویر کو دھیان میں رکھنا ہوتا ہے، حکومتوں کو خطرے کی تشخیص کو دیکھتے ہوئے فیصلے کرنا ہوتے ہیں اور پاکستان میں بھی ایسا ہی ہو رہا ہے۔

 

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ حکومت پاکستان نے کورونا سے لڑنے کے مؤثر اسٹریٹجی بنائی، حکومت نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی کے ماتحت این سی او سی کا قیام عمل میں لائی، این سی او سی میں میں روزانہ اجلاس ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ این سی او سی ٹیکنیکل ایکسپرٹس کی مدد سے ہر لمحہ بدلتی صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے۔

 

 این سی او سی صوبوں سے ملکر این سی سی کے لیے سفارشات تیار کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این سی سی کی صدارت وزیر اعظم کرتے ہیں، این سی سی میں تمام وزرائے اعلیٰ اور وزیر اعظم آزاد کشمیر شرکت کرتے ہیں، این سی سی میں تمام فیصلے باہمی مشاورت سے کئے جاتے ہیں۔

 

 انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کا پانچواں اور ڈبلیو ایچ او کے ایسٹرن ریجن کے بائیس ممالک میں سب سے بڑا ملک ہے، پاکستان کم اور مڈل آمدنی والا ملک ہے۔ پاکستان کی دو تہائی آبادی روزانہ کی آمدنی پر انحصار کرتی ہے۔

 

  ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ہم نے پاکستانی عوام کو وبا سے بچانے کے لئے ہر ممکن فیصلے کئے، ہمیں زندگیاں بچانے اور زندگی کے لئے معاش کے درمیان بیلنس رکھنے کے لئے مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں، ہم نے لاک ڈائون میں نرمی کے ساتھ ایس او پیز پر فوکس کیا، ہم نے دکانوں، انڈسٹریز، مساجد، پبلک ٹرانسپورٹ کے لئے ایس او پیز بنائے۔

  ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ملک میں ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے، کورونا کے ہاٹ سپاٹ کی نشاندہی کے لئے ٹیسٹنگ، ٹریسنگ، اور کورنٹائن کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں ابتک سات سو سے زائد سمارٹ لاک ڈاؤن لگائے گئے ہیں، اس وقت ہماری سٹریٹجی کورونا مریضوں کی بڑھتی تعداد کو روکنے کے لئے ہیلتھ سسٹم کپیسٹی کو بہتر بنانا ہے۔

ڈبلیو ایچ او اقوام متحدہ کی بہترین ٹیکنیکل ایجنسی اور ہماری بہترین پارٹنر ہے، ڈبلیو ایچ او کے اس وبا کے لئے اقدامات قابل تعریف ہیں، اقوام متحدہ کا مسئلہ بظاہر صحت سے متعلق ہے، حکومتوں کو ایک جامع تصویر کو دھیان میں رکھنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتوں کو خطرہ کی تشخیص کی نسبت فیصلے کرنا ہوتے ہیں  اور پاکستان میں بھی ایسا ہی ہو رہا ہے۔

مزیدخبریں