سٹی42: لاہو ر کی انسداد دہشتگردی عدالت نے عمران خان کی 9 مئی دہشتگردی کے مقدمات میں عبوری ضمانتیں خارج کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلہ میں قرار دیا گیا ہے کہ عبوری ضمانت اس کا حق نہیں جس نے حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کی۔
انسداد دہشتگردی عدالت لاہور کے جج خالد ارشد نے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہےکہ 2 سرکاری گواہوں نے بیان دیا کہ 7 مئی کو شام 5 بجے زمان پارک میں میٹنگ ہوئی جہاں پی ٹی آئی لیڈرشپ کے 15 لوگ موجود تھے، میٹنگ میں عمران خان نے 9 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں گرفتاری کا خدشہ ظاہر کیا اور ہدایات دیں کہ اگر میری گرفتاری ہوئی تو یاسمین راشد کی قیادت میں کارکنوں کو اکٹھا کیا جائے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ میٹنگ میں فیصلہ ہوا کہ گرفتاری پر فوجی تنصیبات اور سرکاری عمارتوں پرحملہ کرکے حکومت کو پریشرائز کیا جائے گا، 9 مئی کواسلام آباد جاتے وقت بانی پی ٹی آئی نے ویڈیو بیان دیا کہ اگرانہیں گرفتار کیا تو ملکی حالات سری لنکا جیسے ہوں گے، پراسیکیوشن نے بانی پی ٹی آئی کے ویڈیو پیغامات کا ٹرانسکرپٹ عدالت میں جمع کرایا، پراسیکیوشن کا بانی پی ٹی آئی کے خلاف کیس یہ ہے کہ انہوں نے 9 مئی کی منصوبہ بندی کی۔
فیصلے کے مطابق پراسیکیوشن کا کیس یہ ہے کہ پی ٹی آئی ٹاپ لیڈرشپ نے منصوبہ بندی سے اتفاق کیا اور ماڈرن ڈیوائسز سے پیغام آگے پہنچایا، عمران خان سے اشتعال انگیزی کےلیے بنائے گئے ویڈیو میں استعمال آلات برآمد ہونے ہیں، درخواست گزار کے وکیل کا یہ کہنا کہ درخواست گزار کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ان دلائل میں وزن نہیں، مجرمانہ سازش سے پر امن اجتماع بھی دہشت گرد بن جاتا ہے۔
اے ٹی سی جج نے فیصلے میں لکھا کہ اشتعال انگیز پیغام دینا اور اسے آگے پھیلا کر آرمی تنصیبات، جناح ہاؤس، سرکاری عمارتوں پر حملہ دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے، درخواست گزار اس فعل سے اپنے قانون پر عملدرآمد کے بنیادی حقوق کھو بیٹھا ہے، عبوری ضمانت معصوم فرد کا حق ہے مگر اس درخواست گزار کا حق نہیں جس نے پی ٹی آئی کی دیگر قیادت سے مل کر سازش کرکے ریاست کے خلاف جنگ کی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عبوری ضمانت اس کا حق نہیں جس نے حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے سازش کی، درخواست گزار کا مبینہ جرم سے تعلق ثابت کرنے کےلیے مناسب گراؤنڈ موجود ہے اس لیے بانی پی ٹی آئی کی عبوری ضمانتیں خارج کی جاتی ہیں۔