ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دنیا کی آبادی خطرناک ٹائم بم بن گئی ،بھارت پہلے ، چین دوسرے، امریکا تیسرے نمبر پر

دنیا کی آبادی خطرناک ٹائم بم بن گئی ،بھارت پہلے ، چین دوسرے، امریکا تیسرے نمبر پر
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: دنیا کی آبادی خطرناک ٹائم بم بن گئی ۔بھارت پہلے ، چین دوسرے اور امریکا تیسرے نمبر آگیا۔

تفصیلات کے مطابق عالمی آبادی 8 ارب سے بھی بڑھ گئی، بھارت دنیا کے سب سے زیادہ ایک ارب 31 کروڑ آبادی والے ملک چین کو پیچھے چھوڑ کر نمبر 1 بن گیا۔ بھارت کی آبادی ایک ارب 42 کروڑ سے تجاوز کرگئی۔ اس کے مقابلے میں چین دوسرے،امریکا تیسرے اور انڈونیشیا چوتھے نمبر پر ہے۔

دوسری جانب پاکستان 24کروڑ 95 لاکھ نفوس کے ساتھ پانچویں نمبر پرآگیا۔ پاکستان کی آبادی دنیا کے ترقی یافتہ ممالک سے دگنی شرح سے بھی زیادہ بڑھ رہی ہے، آبادی بڑھنے کی یہ شرح 1.91 فیصد ہے ، جو بھارت کے 0.7 سے بھی تیز ہے۔چین میں یہ شرح0.52 اور امریکا میں 0.47 فیصد ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا کی آبادی بڑھنے کی رفتاریہی رہی تو آئندہ 50سال میں دنیاکی آبادی 12 ارب تک پہنچ سکتی ہے، یہ ایک خطرناک صورتحال ہوگی۔
2050 کے بعد بھارت اور چین کے بعد نائیجریا دنیا کا تیسرا بڑا آبادی والا ملک بن جائے گا۔ اس کے بعد امریکا ،پاکستان ،انڈونیشیا،برازیل ، کانگو، ایتھوپیا اور بنگلہ دیش بڑی آبادی والے ممالک بن جائیں گے۔

گزشتہ مردم شماری کے بعد سے پاکستان کی آبادی میں تقریباً 5 کروڑ افراد کا نمایاں اضافہ ہوا، یہ آبادی جس تیزی سے بڑھ رہی ہے ملکی وسائل اسی رفتار سے کم ہو رہے ہیں۔ بڑھتی ہوئی شرح افزائش پاکستان کے محدود وسائل پر بہت بڑا بوجھ بننے لگا۔ وسائل اور آبادی میں عدم توازن کی وجہ سے پاکستانی شہریوں کی بڑی تعداد کو روزگار ،تعلیم ،صحت اور پانی جیسی بنیادی اور معیاری سہولیات میسر نہیں ۔ پاکستان زرعی ملک ہونے کے باوجود اتنی بڑی آبادی کیلئے مطلوبہ مقدار میں خوراک پوری نہیں کرپارہا۔

پاکستان کے مقابلے میں امریکا اور چین میں آبادی بڑھنے کی شرح کم اور وسائل زیادہ ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک زیادہ وسائل کے باعث عوام پر خرچ بھی زیادہ کرتے ہیں۔ جس سے وہاں کا معیارزندگی بہت بہتر ہے۔ دیگر ممالک کی طرح جب تک پاکستان میں بھی آبادی کنٹرول نہیں ہو گی ملکی معیشیت کو بہتر کرنا ممکن نہیں، پاکستانی آبادی کی شرح اسی طرح بڑھتی رہی تو کیا آنے والے وقت میں درپیش مسائل کا سامنا کیا جاسکتا ہے؟ شائد نہیں۔