سٹی42: چینی بزنس مین کی ملکیت ٹک ٹاک ہمیشہ امریکی حکومت کے غضب کا نشانہ بنی رہتی ہے لیکن لاس اینجلس کی وائلڈ فائر سے برباد ہونے والے امریکیوں کی مدد کے لئے ٹک ٹاک امریکیوں کے ملکیتی سوشل پلیٹ فارمز سے کہیں زیادہ مؤثر میڈیا ثابت ہوا۔
لوگوں نے ٹک ٹاک کو آگ سے گھر جل جانے کے سبب برباد ہو جانے والے شہریوں کی فوری مدد کے لئے مؤثر طریقہ سے استعمال کیا اور ہزاروں شہریوں کو سرعت کے ساتھ ان کی ضرورت کی چیزیں پہنچا دی گئیں۔
لاس اینجلس میں لوگ اپنے گھر کھونے والے لوگ اپنی اشد ضرورت کے لئے درکار عطیات حاصل کرنے اور آگ کے برباد کئے ہوؤں کی مدد کرنے کے خواہش مند شہری اپنی مدد مطلوبہ افراد تک پہنچانےکے لیے سوشل میڈیا ایپ TikTok کی برق رفتار نیٹ ورکنگ کی طاقت کا استعمال کر رہے ہیں۔
کیلیفورنیا کے ایک پارک میں اب صاف پانی، گرم کپڑوں، کمبلوں، جوتوں، ٹوتھ برش، ٹوتھ پیسٹ سے لے کر کھانے پینے، سونے کے سامان سمیت روزمرہ استعمال کی سینکڑوں اشیاء موجود ہیں، یہاں متاثرہ لوگ آ رہے ہیں اور اپنی ضرورت کا سامان چن کر لے جا رہے ہیں۔ یہ سب سامان ٹک ٹاک استعمال کرنے والوں نے بھیجا ہے اور مسلسل بھیج رہے ہیں۔ متاثرہ لوگ ٹک ٹاک پر اپنی ضرورتیں بتا رہے ہیں اور ان کی پوسٹیں پڑھنے والے اپنی اپنی بساط کے مطابق متاثرین کی ضرورت کا سامان لاس اینجلس کے مخصوص پارک میں پہنچا رہے ہیں۔ ہزاروں لوگوں کو اس پارک تک جائے بغیر بھی ٹک ٹاک میں رابطہ کاری کے ذریعہ ان کی ضرورت پوری کرنے کے لئے مدد مل رہی ہے۔
سوشل پلیٹ فارم کا حقیقی استعمال غالباً یہی ہے کہ اس کے ذریعہ لوگ فوری رابطہ کاری کر سکتے ہیں اور ایک دوسرے کی مصیب میں کام آ سکتے ہیں، دکھوں کو کم کرنے کے لئے اور کچھ نہیں تو تسلی کے دو حرف ہی کہہ سکتے ہیں۔
لاس اینجلس کے آگ سے محفوظ علاقہ میں واقع سانتا انیتا پارک میں سینکڑوں رضاکار لوگوں کے بھیجے ہوئے عطیات کو سارٹ آؤٹ کرنے اور ضرورت مندوں کو مطلوبہ سامان تک پہنچانے میں مدد کر رہے ہیں۔ یہاں کام کر رہی ایک خٓتون نے بتایا کہ پڑوسی کی ضرورت سب سے اہم ہے، ہم پڑوسی ہیں اور پڑوسیوں کی مدد کر رہے ہیں۔ اس سرگرمی کو آرگنائز کرنے میں مدد کرنے والی ایک مقامی تنظیم کے کارکن نے بتایا کہ انتہائی کم وقت میں عطیات اکٹھے ہوئے اور مسلسل عطیات آ رہے ہیں۔