لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کا انوکھا کارنامہ

11 Jan, 2019 | 09:12 PM

Arslan Sheikh

(در نایاب) لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کا آڈٹ غیرمعمولی طوالت اختیار کرگیا، 15 روز کے آڈٹ کو 4 ماہ گزر گئے تاحال رپورٹ تیار نہ کی جاسکی، اربوں روپے کے فنڈز میں خرد برد، غیر معیاری ویسٹ کلیکشن بیگز کا استعمال، غیر قانونی طور پر کنٹریکٹ اور بھرتیوں کے معاملات سرد خانے میں ڈالنے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ 

ایل ڈبلیو ایم سی کے افسران ویسٹ مینجمنٹ کی بجائے آڈٹ مینجمنٹ میں مصروف ہوگئے، حکومت پنجاب اور سینئر صوبائی وزیر کی ہدایت پر فرانزک آڈٹ شروع کیا گیا تھا، ستمبر 2018 میں آڈٹ شروع ہوا، جسے 15 روز کے اندر مکمل کیا جانا تھا، 15 دنوں کے بعد آڈیٹرز کی جانب سے 20 روز کا مزید وقت لیا گیا، آڈٹ کو 4 ماہ ہونے کو آئے تاہم رپورٹ فائنل نہ ہوئی۔

 ذرائع کے مطابق آڈٹ رپورٹ فائنل ہونے سے پہلے ہی آڈٹ اعتراض کو اوپن کیا جارہا ہے، ایل ڈبلیو ایم سی کے افسران کو آڈٹ پیرا سیٹل کرنے کا موقع فراہم کیا جارہا ہے، بڑے پیمانے پر کمپنی میں بےقاعدگیوں کو نظرانداز کیا جارہا ہے، کمپنی میں 30 ارب سے زائد کے فنڈز استعمال کا آڈٹ بھی متاثر ہورہا ہے۔

آڈیٹرز کی جانب سے افسران کوآڈٹ پیرا سے مطلع کرنا قواعد کی خلاف ورزی ہے، کمپنی میں فیول اور گاڑیوں کےاستعمال، ایل ڈبلیو ایم سی کی آگاہی مہم میں بے تحاشا بجٹ اور غیر قانونی طور پر رقوم کی ادائگیوں کا بھی آڈٹ کیا جانا تھا۔  

مزیدخبریں