ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

شہباز گل پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

شہباز گل پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک) اداروں کو بغاوت پراکسانے کے کیس میں ایڈیشنل سیشن جج طاہرعباس سپرا نے فیصلہ سناتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی شہباز گل کی بریت کی درخواست مسترد کر دی۔

تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ اسلام آباد میں سہ پہر تین بجے کے وقفے کے بعد رہنما تحریک انصاف شہباز گل کیخلاف بغاوت پراکسانے کے کیس کی سماعت کرتے ایڈیشنل سیشن جج طاہرعباس سپرا نے فیصلہ سنادیا۔

ایڈیشنل سیشن جج طاہرعباس سپرا نے رہنما تحریکِ انصاف شہباز گل کی بریت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 27 فروری کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ سنایا۔سماعت کے آغاز میں شہبازگل کے وکیل مرتضیٰ طوری، اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔

شہباز گل کے وکیل شہریار طارق ایڈووکیٹ نے کہا کہ وفاقی یا صوبائی حکومت کی اجازت کے بغیر مقدمہ درج نہیں کرایا جا سکتا، ایف آئی آر اندراج کے لیے قانونی تقاضے پورے نہ ہوں تو تمام کارروائی غیرقانونی قرار پائے گی۔

شہریار طارق ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ واحد کمپلیننٹ ہے جس میں شکایت کنندہ مرضی کی دفعات لکھ کر پولیس کو دیتا ہے، پولیس شکایت پر اپنا مائنڈ اپلائی کیے بغیر ایف آئی آر درج کر دیتی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کمپلیننٹ آخر کار مجسٹریٹ ہے، اس کو قانون کا تو علم ہو گا۔

شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ اجازت 10 اگست کو ملی تو 8 اگست کو انہوں نے کیسے شکایت درج کرائی؟ کمپلیننٹ نے تفتیشی افسر کو بیان سے متعلق یو ایس بی جمع کرائی، یو ایس بیز کو قانون شہادت اور سپریم کورٹ فیصلوں کے تناظر میں دیکھا جائے گا، ماڈرن ڈیوائسز کو بطور دستاویز دیکھنے کے لیے طے شدہ اصول دیکھے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ٹرانزیکشنز آرڈیننس کے تحت اس کو دیکھا جائے گا، دیکھنا ہو گا کہ کیا یہ قانون شہادت کے تحت قابل قبول شہادت بھی ہے یا نہیں؟ کورٹ میں پیش کی گئی یو ایس بی سربمہر نہیں تھی، معلوم نہیں کہ کورٹ میں پیش کی گئی یو ایس بی کا کیا سیریل نمبر ہے؟

عدالت نے کہا کہ آپ کاکہنا یہ ہے کہ فرد جرم عائد کرنے سے قبل ہمیں مٹیریل کا جائزہ لینا چاہیے۔شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے مٹیریل دیکھ کر ہی فرد جرم عائد کرنی ہے۔

جج نے استفسار کیا کہ آپ کا یہ کہنا ہے ہم فرد جرم کے موقع پر شواہد کا جائزہ لیں؟ اگر میں نے یہی کرنا ہے تو گواہوں کے بیانات اور شہادتیں ریکارڈ کرنے کی ضرورت کیا ہے؟ یہ ابھی صرف مٹیریل ہے جو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔

شہریار طارق ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شواہد کی چین ٹوٹ جائے تو 265 ڈی کے تحت بریت دیکھی جاسکتی ہے، شہباز گل کے خلاف صرف ایک یو ایس بی دی گئی ہے، یہ دیکھنا پڑے گا وہ یو ایس بی قابل قبول شہادت ہے یا نہیں، اگر یو ایس بی قابل قبول شہادت نہیں تو پھر فرد جرم کیسے ہو گی؟

ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ کیا شہباز گل کو اپنے بیان سے انکار ہے؟ شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ میں نہیں بتاؤں گا کہ کیا کہا تھا، یہ پراسیکیوشن کو ثابت کرنا ہے۔