(مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ اسمبلی میں نجی قرضوں پر سود کی ممانعت کا بل پیش کردیا گیا۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو ایک گھنٹہ دس منٹ کی تاخیر سے اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ کی معاون خصوصی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی تنزیلہ امہ حبیبہ نے کہا ہے کہ ملک کو معاشی دلدل سے نکالنے کا واحد راستہ ٹیکنالوجی ہے۔سندھ میں انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی بورڈ قائم ہوچکا ہے، اب یہ بورڈ بننے کے بعد ہم مارکیٹ سے بھی کام لے سکیں گے۔
انھوں نے یہ بات جمعہ کو سندھ اسمبلی میں محکمہ انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہی۔
وزیر محنت سعید غنی نے کہا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے صوبے میں گندم کی 4000 روپے فی من قیمت کا نوٹیفکیشن جاری ہوگیا ہے،اس سال گندم کی خریداری ہمارا ٹارگٹ بھی 1.4 ملین میٹرک ٹن کا ہے ،انھوں نے یہ بات جی ڈی اے کے رکن عارف مصطفی جتوئی کے ایک توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہی۔
عارف جتوئی کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت گندم کی موجودہ فصل کے لیے کم سے کم امدادی قیمت کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کرنے میں ناکام ہے۔
پی ٹی آئی کے سعید آفریدی نے اپنے ایک توجہ دلاؤ نوٹس میں اس امر کی نشاندہی کی کہ صوبے میں کھانے کی اشیاء قیمت میں بہت بڑا اضافہ ہوگیا ہے، ایک طرف فیکٹریاں بند ہورہی ہیں، دوسری طرف مہنگائی بڑھ رہی ہے۔
سعید غنی نے کہا کہ حکومت سندھ کو اندازہ ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت نے جب آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا اس وقت سے ملک کو مصیبت میں ہے۔
پی ٹی آئی کی ادیبہ حسن نے اپنے توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا کہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال خراب ہوتی جارہی ہے۔سعید غنی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے اسٹریٹ کرائم پر کیے اجلاس کیے ہیں۔
دریں اثنا سندھ اسمبلی کے اجلاس میں جمعہ کوسندھ پرائیویٹ قرضوں پر سود کی ممانعت کا بل پیش کردیا گیا۔ صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا تھا کہ اس بل کا مقصد صوبے میںسود کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے بل مزید غور کے لیے متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا۔
علاوہ ازیں سندھ اسمبلی کی کارروائی کے دوران جمعہ کوایم کیو ایم کے رکن اسمبلی محمد حسین نے اپنے ایک نقطہ اعتراض پر اس امر کی نشاندہی کی کہ سندھ میں آئس اور ہیروئن کی سپلائی بڑھتی جارہی ہے اور یہ بڑی تشویش ناک بات ہے کہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اس کا استعمال کررہے ہیں۔
صوبائی وزیر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے بچے اور بچیاں اسکولوں میں جاتے ہیں،جہاں معلوم ہوتا ہے وہاں ایکشن ہوتا ہے۔
جی ڈی کے رکن شہریار مہر نے اپنے ایک نقطہ اعتراض پرکہا کہ شکار پور میں امن و امان کی صورتحال بہت خراب ہے وہان کوئی شخص بھی محفوظ نہیں،روزانہ موبائل اور موٹر سائیکلیں چھینی جارہی ہیں۔
سعید غنی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایشو بالکل موجود ہے۔پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے بہت سی چیزیں کنٹرول کی ہیں۔