قیمتوں کے تعین میں 1 سے 50 پیسے تک کرنسی سکے شامل کرنیکا اقدام چیلنج

11 Feb, 2021 | 10:51 AM

Sughra Afzal

(ملک اشرف) قیمتوں کے تعین میں ایک سے پچاس پیسے تک کے کرنسی سکے شامل کرنے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج، عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر غیر ضروری درخواست دائر کرنے پر درخواست گزار کو 5 لاکھ روپے جرمانہ کردیا۔

لاہور ہائیکورٹ میں قیمتوں کے تعین میں ایک سے پچاس پیسے تک کے کرنسی سکے شامل کرنے کے خلاف درخواست شہزانا کاظمی نے دائر کی، جسٹس فیصل زمان خان نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردیا اور غیر ضروری درخواست دائر کرنے پر سائل کو پانچ لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا۔

 درخواست گزار کی جانب سے عدنان احمد پراچہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے،  درخواست میں وفاقی حکومت، سٹیٹ بنک، نیپرا، اوگرا، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ سٹیٹ بینک نے کرنسی سکے ختم کرنے کے متعلق نوٹیفکیشن جاری کیا، نوٹیفکیشن کے مطابق 30 ستمبر 2013 سے ایک سے پچاس پیسے کے کرنسی سکے جاری نہیں ہوں گے، نوٹیفکیشن کے مطابق تیس ستمبر دوہزار چودہ تک کرنسی سکے تبدیل ہونے تھے، یکم اکتوبر 2014 کو کرنسی سکوں کی قانونی حیثیت ختم ہوگئی، اسمبلی نے چودہ مارچ 2013 کو کرنسی سکے ختم کرنے کے متعلق ترمیم بھی کردی، قانونی حیثیت ختم ہونے کے باوجود ابھی تک قیمتوں کے تعین میں کرنسی سکے استعمال کیے جارہے ہیں، پٹرولیم مصنوعات، بجلی، گیس بلوں، ادویات، موبائل کمپنیوں سمیت دیگر کی قیمتوں میں کرنسی سکے شامل کیے جارہے ہیں۔

 درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت قیمتوں کے تعین میں کرنسی سکے شامل کرنے کا اقدام غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دے، مزید استدعا کی گئی کہ عدالت حتمی فیصلے تک قمیتوں کے تعین میں کرنسی سکے شامل کرنے سے روکنے کا حکم دے

مزیدخبریں