(قذافی بٹ) گورنر ہاؤس رفاعی کاموں میں پیش پیش ہے، گورنر ہاؤس میں اجتماعی شادیوں کی تقریب منعقد کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب کی موجودہ احاطہ تقریبا 71 ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے،یہ عمارت نہ صرف گورنر پنجاب کی سرکاری رہائش گاہ ہے بلکہ صدر پاکستان، وزیراعظم، سرکاری مہمان اور غیرملکی سرکاری مہمان بھی یہاں قیام کرتے ہیں،گورنر ہاؤس کا شمار لاہور کی تاریخی عمارات میں ہوتا ہے،اس عمارت کی تعمیر انگریز دور حکومت میں سنہ 1851 میں ہوئی تھی اور مختلف ادوار کے دوران اس کی رقبے میں اضافہ کیا گیا۔
اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ گورنر ہاؤس میں مستحق خاندان کی شادیاں منعقد کرائی جائیں گی،معاشرے کے 50 مستحق خاندان شادی کے بندھن میں بندھیں گے، گورنر ہاؤس میں 22 مارچ کو 50 شادیوں کی تقریب منعقد کی جائے گی،اجتماعی شادیوں کی تقریب کا فیصلہ گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کی زیرصدارت سوشل ویلفئیر کے اجلاس میں کیا گیا، اجتماعی شادیوں کی تقریب سوشل ویلفئیر کمیٹی کے زیراہتمام کی جائے گی۔
اجتماعی شادیوں میں اقلیتیں بھی شامل ہیں، ویلفیئر کمیٹی کے تحت اجتماعی شادیوں کا دائرہ کار پورے پنجاب میں پھیلایا جائے گا،اجلاس میں وائس چیئرمین وزیر اعلیٰ شکایت سیل پنجاب اور مشیر سیاسی امور صدر سنٹرل پنجاب ناصرسلمان نے شرکت کی۔
واضح رہے کہ قبل ازیں گورنر ہاؤس کو عوام کے لئے کھولا گیا ہے،اتوار کو اس موقعے سے فائدہ اٹھانے کے لیے بڑی تعداد میں مرد و خواتین نے یہاں کا رخ کیا۔
گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے اعلان کیاتھا کہ 'لاہور میں گورنر ہاؤس ہر اتوار کو صبح دس سے شام چھ بجے تک عوام کے لیے کھلا رہے گا، ہماری حکومت پاکستان کے عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کر رہی ہے،ترجمان گورنر ہاؤس کے مطابق قومی شناختی کارڈ کا حامل کوئی بھی شہری گورنر ہاؤس میں داخل ہو سکتا ہے جبکہ فی الحال گورنر ہاؤس کے مخصوص حصے جیسا کہ جھیل، باغیچے اور پہاڑی تک عوام کو رسائی دی گئی ہے۔
وفاقی وزیرِ شفقت محمود کی جانب سے بھی یہ اعلان کیا تھا کہ حکومتِ پاکستان ایوانِ وزیرِ اعظم کو اعلیٰ معیار کی پوسٹ گریجویٹ یونیورسٹی میں منتقل کر دے گی،انہوں نے کہا تھا کہ گورنر ہاؤس کو میوزیم اور آرٹ گیلری بنایا جائے گا، جبکہ گورنرہاؤس کے پارک کو عوام کے لیے کھولا جائے گا،چنبہ ہاؤس کو گورنر آفس میں تبدیل کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ حکومت گورنر ہاؤس کو ٹرسٹ کمپلیکس بنا رہی ہے، جب کہ راولپنڈی پنجاب ہاؤس اور گورنر ہاؤس کو بھی تعلیمی اداروں میں منتقل کرنے کا امکان ہے۔