( راؤدلشاد/قیصر کھوکھر)22 سال بعد میٹروپولیٹن کارپوریشن کی اربوں کی نیلام کی گئی جائیدادوں کے مالکان کو مالکانہ حقوق دینے کےلیے کمشنر لاہور و ایڈمنسٹریٹر ایم سی ایل کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق میٹروپولیٹن کارپوریشن کی کروڑوں کی کمرشل پراپرٹی سےمتعلق ایک مرتبہ پھرکمیٹی بن گئی، کمشنر سیف انجم کی سربراہی میں کمیٹی خریداروں کو رجسٹری دینےکا فیصلہ کرے گی،میٹروپولیٹن کا979جائیدادوں کو فنڈز اکٹھے کرنے کیلئےفروخت کرنے کافیصلہ 1998میں حکومت نے سڑکوں کی ازسرنوتعمیرکیلئےجائیدادوں کوبیجنےکافیصلہ کیا۔
جائیدادوں کو مالکانہ حقوق دینے کے لئے 22سال سےمعاملہ التواء کا شکار رہا، 979یونٹس فروخت،528نےادائیگی اقساط میں کی،164نےتاخیرسےادائیگی کی 36کروڑ 32لاکھ کی بجائے 26کروڑ 36لاکھ خزانے میں جمع کروائے گئے، میٹروپولیٹن کارپوریشن کو 10 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ۔
موجودہ صورتحال میں جائیدادوں کا ازسر نو سروے کیا جائے گا،ملکیت کےدعویداروں کو نئی تناظر میں نیلامی رقم جمع کروانا ہوں گی، میٹروپولیٹن کارپوریشن کو اربوں روپےکی آمدن متوقع ہے، نئی ادائیگیاں جمع نہ کروانے والوں کی جائیداد سرکار ضبط کر لے گی ،ملکیت کا فارمولہ طے کرنے کے لئے بڑے افسران کی کمیٹی بنا دی گئی۔
چیف سیکرٹری نے6رکنی ریسورس جنریشن کمیٹی کمشنر کی سربراہی میں بنا دی، کمیٹی میں ڈپٹی کمشنر،وائس چیرمین ایل ڈی اے ،شیخ داؤد ، چیف کاپوریشن آفیسرشامل ہیں۔
دوسری جانب میٹروپولیٹن افسران کااینٹی کرپشن کی انکوائری کوخاطرمیں نہ لانےکی انکشاف ہوا، شعبہ پلاننگ کے افسران و ملازمین اینٹی کرپشن کی انکوائری کو نظراندازکرنےلگے،اینٹی کرپشن کے انکوائریزکےلیےسمن کو ردی کی ٹوکری میں پھینکا جانے لگا،ایم او پلاننگ رانا نوید اختر نےانکوائریز کو نظر انداز کرنےکا نوٹس لے لیا، نوید اختر نے محکمہ اینٹی کرپشن کی انکوائریز میں پیش ہونے کی ہدایت کردی ۔
اینٹی کرپشن کی انکوائری میں پیش ہونے کےلیے مراسلہ جاری کردیا، ایم او پلاننگ سمن آباد زون شوکت علی اظہر، بلڈنگ انسپکٹر طارق محمود طلب میاں صالح یونس کو غیر قانونی تعمیرات پر طلب کیاگیا، ایم او پلاننگ شالامار زون نرگس زاہد اور ریگولیشن آفیسر راناشاہد کوطلب کیاگیا جبکہ پٹواری اعجاز حسین اور فیصل شہزاد کو طلب کررکھا ہے۔
بلڈنگ محمد اعظم، بلڈنگ انسپکٹر بلال ،بلڈنگ انسپکٹر اعظم کوطلب کیاگیا بلڈنگ انسپکٹر اشتیاق اور ہیڈ ڈرافٹس مین کو طلب کررکھا ہے افسران و اہلکاروں کے خلاف مختلف انکوائریز التواء کا شکار ہیں۔