( عثمان علیم) سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کو پناہ گاہ میں منتقل کرنے کا معاملہ، رہائش گاہ کو خالی کر کے عقب میں موجود پارک میں عارضی پناہ گاہ بنانے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل نہ کرنے کا حکم، لاہور ہائی کورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ ڈپٹی کمشنر ، اسسٹنٹ کمشنر اور ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر سے دس مارچ کو جواب طلب کر لیا گیا۔ عدالتی حکم امتناعی کے بعد ضلعی انتظامیہ کا رہائش گاہ کو خالی کر کے عقب میں موجود پارک میں عارضی پناہ گاہ بنانے کا فیصلہ،پارک میں کنٹینرز لگا کر کر پناہ گاہ آنے والے افراد کو ٹھہرایا جائے گا اور کھانے کا بندوبست کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق پناہ گاہ میں بے گھر افراد کے لیے لگایا جانے والا سامان واپس نکالا جائیگا، ضلعی انتظامیہ پناہ گاہ آنے والے افراد کیلئے متبادل انتظامات کرے گی، کنٹینرز میں سونے اور کھانے پینے کی سہولیات کی فراہمی کی جائیگی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ملزم اسحاق ڈار کی جائیداد کی قرقی کے احکامات 14 دسمبر 2017 کو دیئےتھے، نیب نےاسحاق ڈار کی پاکستان میں جائیداد 18 دسمبر 2017 میں قرق کر لی تھی۔ 28 جنوری 2020 کو لاہور کے علاقے گلبرک میں واقع 5 کنال پر مشتمل گھر کی نیلامی کروائی گئی تھی، اسحاق ڈار کی گھر کی نیلامی میں کسی شہری نے شرکت نہ کی۔ 12 کمروں پر مشتمل ہجویری ہاؤس کی ابتدائی بولی 18 کروڑ 50 لاکھ تھی۔
7 فروری کو پنجاب حکومت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈارکے گھر کو پناہ گاہ میں تبدیل کردیا۔محکمہ سوشل ویلفیئرنے پناہ گاہ کابورڈ بھی آویزاں کردیا۔اےسی ماڈل ٹاؤن ذیشان رانجھانے کرسیاں اورڈائننگ ٹیبل لگوادی۔بے گھر افراد کے رہنے کیلئے گھر میں بیڈز لگوائے گئے۔
جس کے بعدحکومت کے اس فیصلے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی،عدالت نے اسحاق ڈار کے گھر کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کیخلاف حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے دس روز میں جواب طلب کرلیا۔