ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بچوں سے زیادتی کرنیوالے مجرم کو سرعام پھانسی دینے پر عوامی ردعمل

بچوں سے زیادتی کرنیوالے مجرم کو سرعام پھانسی دینے پر عوامی ردعمل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(علی رضا) پاکستان کی قومی اسمبلی نے بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے والے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے کی ایک قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کر لیا ہے۔ اس قرارداد پر عوام کا ملا جلا ردعمل آیا ہے۔ 
جنسی تشدد کا نشانہ بنانے والے مجرموں کو سزا دینے پر قرارداد پارلیمانی امور کے وزیر مملکت علی محمد خان نے 7فروری کو   قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کی۔ اس سے پہلے قومی اسمبلی میں بچوں کی حفاظت سے متعلق زینب کے نام سے جو بل منظور کیا گیا تھا اس میں ایسے جرم کا ارتکاب کرنے والوں کے لیے عمر قید کی سزا تجویز کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے والے مجرموں کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ اس وقت زور پکڑ گیا تھا جب پنجاب کے شہر قصور کی سات برس کی زینب کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اسے قتل کر دیا گیا تھا۔پارلیمانی امور کے وزیر مملکت کی طرف سے پیش کی جانے والی اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم یہ چاہتے ہیں کہ بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنا کر اُنھیں قتل کے مقدمات میں ملوث مجرمان کو پھانسی کی سزا دی جائے۔اس قراداد کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا تھا۔ 

اس قرارداد کی مختلف سیاسی رہنماؤں اور پارٹیوں نے مخالفت بھی کی۔پیپلز پارٹی نے اس قانون کی مخالفت کی۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے قوانین کے مطابق سرعام پھانسی نہیں دی جاسکتی، پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر پر دستخط کر رکھے ہیں اور سزائیں بڑھانے سے جرائم کم نہیں ہوتے ہیں۔

اس حوالے سے حکومتی اراکین بھی اپنی مختلف رائے دیتے رہے ۔ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فوادچوہدری نے سوشل میڈیا بیان میں ملزمان کو سرِعام  پھانسی سے متعلق اپنی ہی جماعت کے رکن کی قرارداد کی مذمت کی۔فواد چوہدری نےکہا کہ اس طرح کے قوانین تشدد پسندانہ معاشروں میں بنتے ہیں اور یہ انتہا پسندانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے، بربریت سے آپ جرائم کے خلاف نہیں لڑسکتے ہیں۔

اس موقع پر عوام کا مل جلارد  عمل دیکھنے میں آیا. عوام کا کہناتھا کہ کافی اچھی بات اگر ایسے مجرم کو سزا دے جائے ایسے لوگوں کو سزا موت دینے کا فیصلہ بہت پہلے کر لینا چاہیے تھا کہ تاکہ ریپ اور زیادتی کے واقعات میں کمی آتی. 

معاشرے میں کمسن بچوں کے خلاف جنسی تشدد کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا تھاجس پر قراداد منظور کے بعد لوگوں نے اپنا ملاجلا ردعمل دیا.

سٹاف ممبر، یونیورسٹی آف لاہور سے جرنلزم میں گریجوائٹ، صحافی اور لکھاری ہیں۔۔۔۔