(حسن خالد) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر کہتے ہیں سابق وزیر خزانہ کی رہائش گاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنا کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہے، مفرور اسحاق ڈار اور انکی اہلیہ عدالتوں سے کیس ہار گئے تھے اس لیے اب یہ گھر حکومت کی زیر نگرانی ہے.
وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے گلبرگ میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے پناہ گاہ بنائے گئے ہجویری ہاؤس کا دورہ کیا اور پناہ گزینوں سے سہولیات دریافت کیں۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ عدالت میں ثابت نہ ہوسکا کہ یہ گھر اسحاق ڈار کی اہلیہ کے نام پر ہے، 1 سال سے گھر حکومت کی نگرانی میں تھا، اسے غریبوں کی پناہ گاہ میں تبدیل کرنا حکومت کا احسن اقدام ہے۔
معاون خصوصی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہجویری ہاؤس کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کیخلاف عدالت کا حکم امتناعی جاری ہوا، جس کا تحریری نوٹس نہیں ملا جب نوٹس مل جائے گا تو قانون کے مطابق عدالت میں اپنا جواب جمع کروائیں گے۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ شریف خاندان سمیت دیگر ملزمان کی ضمانت کا ہرگز مطلب نہیں کہ ان پر کچھ ثابت نہیں ہوا، حکومت قانونی دائرہ کار میں رہتے ہوئے ہر ممکن احتساب کے عمل کو جاری رکھے گی۔گلبرگ پناہ گاہ میں تیسرے روز تیس بے گھر مسافروں کے داخلے کا اندراج کیا گیا جہاں انہیں دو وقت کا کھانا بھی مہیا کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ملزم اسحاق ڈار کی جائیداد کی قرقی کے احکامات 14 دسمبر 2017 کو دیئےتھے، نیب نےاسحاق ڈار کی پاکستان میں جائیداد 18 دسمبر 2017 میں قرق کر لی تھی۔ 28 جنوری 2020 کو لاہور کے علاقے گلبرک میں واقع 5 کنال پر مشتمل گھر کی نیلامی کروائی گئی تھی، اسحاق ڈار کی گھر کی نیلامی میں کسی شہری نے شرکت نہ کی۔ 12 کمروں پر مشتمل ہجویری ہاؤس کی ابتدائی بولی 18 کروڑ 50 لاکھ تھی۔
7 فروری کو پنجاب حکومت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈارکے گھر کو پناہ گاہ میں تبدیل کردیا۔محکمہ سوشل ویلفیئرنے پناہ گاہ کابورڈ بھی آویزاں کردیا۔اےسی ماڈل ٹاؤن ذیشان رانجھانے کرسیاں اورڈائننگ ٹیبل لگوادی۔بے گھر افراد کے رہنے کیلئے گھر میں بیڈز لگوائے گئے۔
جس کے بعدحکومت کے اس فیصلے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی،عدالت نے اسحاق ڈار کے گھر کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کیخلاف حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے دس روز میں جواب طلب کرلیا۔