سٹی42: کمسن بیٹی کے قتل کے مشہور کیس میں باپ اور سوتیلی ماں مجرم ثابت ہو گئے.
لندن کی عدالت نے پاکستانی باپ کی کمسن بیٹی سارہ شریف کے قتل کے مشہور کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے سارہ کے باپ عرفان شریف اور سوتیلی ماں بینش بتول کو قتل کا مجرم قرار دے دیا۔
اس مظلوم بچی کے قتل کا انکشاف اس کے باپ، سوتیلی ماں اور چچا کے لندن سے پاکستان آنے کے بعد ہوا تھا جب اس کی لاش لندن ووکنگ کے علاقہ میں ایک گھر سے ملی تھی۔
10 سال کی سارہ شریف کی لاش ووکنگ میں گھر سےگزشتہ برس 10 اگست کو ملی تھی، سارہ کا باپ، چچا اور سوتیلی ماں سارہ کی لاش ملنے سے چند گھنٹے پہلے پانچ بچوں کے ہمراہ پاکستان روانہ ہوئے تھے۔ برطانوی پولیس کو سارہ سے متعلق اطلاع پاکستان سے اس کے والد نے ہی ایمرجنسی نمبر پر دی تھی۔
برطانیہ کی حکومت نے ملزموں کی گرفتاری کے لیے پاکستان سے رابطہ کیا تھا۔ عرفان شریف، اس کی دوسری بیوی بینش بتول اور بھائی ایک ماہ بعد برطانیہ واپس گئے تو ان تینوں کو لندن پولیس نے جہاز سے ہی حراست میں لےلیا تھا۔
لندن کی عدالت مین مقدمہ کی سماعت کے دوران عرفان شریف نےسارہ کو زخمی کرنے کا قرار کیا تھا۔ عرفان شریف نےسارہ کو دھاتی ڈنڈے،کرکٹ بیٹ اور موبائل فون سے پیٹنے کا اعتراف کیا تھا۔
اس مقدمے کی سماعت نے سب کو چونکا دیا، جب عدالت کو بتایا گیا کہ سارہ کو 25 فریکچر ہوئے، جن میں گردن کی ہڈی کا ٹوٹنا بھی شامل تھا۔
پیتھالوجسٹ نے جیوری کو بتایا کہ سارہ کی موت ”گردن کے کمپریشن“ کے نتیجے میں ہوئی، جو عام طور پر ہاتھوں سے گلا گھونٹنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
سارہ کے جسم پر درجنوں زخم اور کاٹنے کے نشانات تھے، اور اس کے والد اور چچا کے ڈی این اے کے شواہد کرکٹ کے بلے اور بیلٹ پر ملے۔ سارہ کا خون ایک کیریئر بیگ کے اندر پایا گیا، جسے اس کے سر پر رکھا گیا تھا۔
ملزموں نے تشدد کے الزامات کی تردید کی، اور بینش بتول نے اپنے دانتوں کے نمونے فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔ جیوری نے، جس میں 9 خواتین اور 3 مرد شامل تھے، فیصلہ دیا کہ اگر ممکن ہو تو وہ غیر ارادی قتل کے الزامات پر بھی غور کریں۔