سٹی 42 : نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 8فروری کے الیکشن پراعتراض ہے تو عدالتیں فیصلہ کریں، پراپیگنڈا کرنے والے 2018 کے الیکشن کی بات کیوں نہیں کرتے۔
سینیٹ اجلاس سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ 8فروری کے الیکشن پراعتراض ہے تو عدالتیں فیصلہ کریں، معاملہ شروع کرنا ہےتو پھر 2018سے شروع کرناہوگا، پی ٹی آئی 2018کے الیکشن کاحساب دے، پراپیگنڈا کرنے والے 2018 کے الیکشن کی بات کیوں نہیں کرتے، 2018کےالیکشن میں 72 گھنٹے سے زائد وقت رزلٹ روکے گئے، بانی کی مرضی کا الیکشن کمشنر لگایا گیا تھا، بانی پی ٹی آئی کی مرضی کا چیئرمین نادارا لگایا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی سے سبق سیکھ کرآگے بڑھنا ہوگا ۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پرامن احتجاج سب کا حق ہے، احتجاج کے نام پر توڑپھوڑ ریاست کیلئے نقصان دہ ہے، یلغارسے معاملات حل نہیں ہوتے ۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں نے بانی پی ٹی آئی کوکئی معاملات میں ریلیف دیا، ریلیف بنتا ہےتو بانی پی ٹی آئی کو ریلیف دینا چاہیے، اپوزیشن لیڈر کہہ رہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف سیاسی مقدمات ہیں، مقدمات عدالت میں ہیں ریلیف ملتا ہے تو لے لیں۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ میثاق جمہوریت پر میرا ساتھ کسی نے نہیں دیا ، اب اپوزیشن میں آئے ہیں تو میثاق جمہوریت یاد آگئی ہے۔ جو بندے مارے گئے آپ ان کے شناختی کارڈ دکھا دیں، میں آپ کے ساتھ چل کر تحقیات کرواتا ہوں اور ڈیتھ سرٹیفکیٹ ایشو کرواتے ہیں، میرے پاس کچھ سفارت کار آئے، میں نے سب کو حقائق سے آگاہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں سوچیں اور آگے بڑھیں، ملک کو بدنام کرنا بند کریں، ہمیں آنےوالی نسلوں کی بہتری کیلئے کام کرنا ہے ۔