ویب ڈیسک : پی ٹی آئی کے ذرائع دعویٰ کر رہے ہیں کہ پی تی آئی حکومت سے مذاکرات کرنے پر تیار ہے اور وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی کی مذاکرات کی پیش کش قبول کرلی ۔ اس بات کی اب تک وفاقی حکومت نے تصدیق نہیں کی۔
پی ٹی آئی کی طرف سے بتایا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی کی پانچ رکنی کمیٹی مذاکرات کرے گی جس میں بیرسٹر گوہر، عمرایوب، صاحبزادہ حامد رضا، اسدقیصر اور علی محمد خان شامل ہیں۔
پی ٹی آئی مذاکرات کے لیے اپنے پیشگی مطالبات سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔ پی ٹی آئی کے بانی نے اپنے جیل سے باہر پارٹی لیڈروں کو ہدایت کی تھی کہ وہ 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنوائیں۔ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا نو مئی 2023 کے پر تشدد حملوں پر واضح مؤقف ہے جس میں کسی لچک کی کوئی گنجائش نہیں، نو مئی کو ریاستی اداروں اور خاص طور پر فوجی تنصیبات پر حملے کرنے والوں پر شواہد کی روشنی میں مقدمات بنائے گئے جو عدالتوں میں ہیں، کم از کم دو مقدمات میں سزائیں ہو چکی ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما اسد قیصرنے اسپیکر ایازصادق سے رابطہ کیا اور سیاسی صورتحال پر بات چیت کی۔جبکہ پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسد قیصر اور سلمان اکرم راجا کی کچھ دیربعد ایاز صادق سے ملاقات ہوگی، ابتدائی ملاقات میں پی ٹی آئی اورحکومت میں مذاکرات سے متعلق گفتگومتوقع ہے اور پی ٹی آئی کی جانب سے مطالبات بھی پیش کیےجانےکاامکان ہے۔دوسری طرف سیکرٹری اطلاعات تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھاکہ غیر رسمی گفتگو کا مطلب یہ نہیں کہ مذاکرات شروع ہوگئے، حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان باضابطہ مذاکرات کا آغاز نہیں ہوا۔