سٹی42: گیارہ روز میں شام کے دارالحکومت اور تمام علاقوں پر قبضہ کر لینے والے شامی جنگجوؤں نے محمد البشیر کو نگراں وزیراعظم نامزد کر دیا۔ البشیر ادلب کے شمال مغربی علاقے میں ہئیتِ تحریر الشام کی چھوٹی سی حکومت کے سربراہ تھے.
۔ ابتدا میں دمشق پر قبضہ کے فوراً بعد ہئیت تحریر الشام کی قیادت میں باغیوں کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ وہ بشار الاسد کے ہی وزیر اعظم کو نگران وزیر اعظم کی حیثیت سے برقرار رکھیں گے۔ شام کے سابق صدر بشار الاسد دمشق پر باغیوں کے قبضہ سے پہلے ان کے ساتھ مذاکرات کر کے استعفیٰ دے کر ماسکو چلے گئے تھے اور زمامِ حکومت اپنے وزیر اعظم الجلالی کے حوالے کر دی تھی۔ باغیوں نے بھی الجلالی کو عارضی وزیر اعظم قبول کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم ایک ہی روز بعد انہوں نے ہئیت تحریر کے لیڈر محمد بشیر کو وزیر اعظم بنا دیا جو بظاہر جنوری 2025 تک کام کریں گے۔
محمد بشیر، جو ایچ ٹی ایس کی نام نہاد "سالویشن گورنمنٹ" کے سربراہ تھے، 28 نومبر 2024 کو باغیوں کے زیر قبضہ شمال مغربی شامی شہر ادلب میں ایک پریس کانفرنس کر رہے ہیں [عمر حج قدور/اے ایف پی]
البشیر، جو ادلب صوبے میں حیات تحریر الشام کی قیادت والی ڈی فیکٹو حکومت کے سربراہ تھے، یکم مارچ 2025 تک شام کی عبوری حکومت کی قیادت کریں گے، انہوں نے منگل کو ایک ٹیلیویژن بیان میں یہ اعلان خود کیا۔ بظاہر یہ تقرری البشیر کی الاسد حکومت کے ارکان سے ملاقات کے بعد ہوئی ہے۔
"آج ہم نے کابینہ کے لیے ایک میٹنگ کی تھی اور ہم نے پرانی حکومت کے اراکین اور ادلب اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں انتظامیہ کے کچھ ڈائریکٹرز کو مدعو کیا تھا، تاکہ اگلے دو ماہ تک تمام ضروری کاموں کی سہولت فراہم کی جا سکے جب تک کہ ہمارے پاس آئینی نظام نہ ہو۔ شامی عوام کی خدمت کرنے کے قابل ہو،" انہوں نے قطر کے الجزیرہ نیوز کو بتایا۔
البشیرنےبتایا کہ "ہم نے اداروں کو دوبارہ استوار کرنے کے لیے دوسری میٹنگیں کیں تاکہ شام میں اپنے لوگوں کی خدمت کی جا سکے۔"
محمد البشیر کون ہیں؟
محمد البشیر کا تعلق ادلب کے علاقے جبل الزاویا سے ہے، انہوں نے 2007 میں حلب یونیورسٹی سے الیکٹرانک انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی، بعد ازاں انہوں نے 2021 میں ادلب یونیورسٹی سے شریعہ لا میں ڈگری حاصل کی، انہوں نے ایڈمنسٹریٹو پلاننگ اور پراجیکٹ منیجمنٹ کی تعلیم حاصل کی ہے۔
وہ سیرین گیس کمپنی کے ساتھ ایک گیس پلانٹ کی تعمیر کی بھی نگرانی کرچکے ہیں۔
2021 میں سابق شامی صدر بشار الاسد کے خلاف عوامی تحریک کے باعث انہوں نے 2021 میں سرکاری نوکری چھوڑ کر اپوزیشن فورسز میں شمولیت اختیار کی۔
سال 2022 سے 2023 تک محمد البشیر شامی اپوزیشن کی حکومت میں وزیر برائے تعمیر و ترقی رہے۔
جنوری 2024 میں شامی اپوزیشن کی شوریٰ کونسل نے انہیں وزیر اعظم منتخب کیا۔
محمد البشیر نے ای- گورنمنٹ اور سرکاری خدمات کی آٹومیشن کو ترجیح دی، ان کے دور میں ادلب میں تعمیراتی اور انتظامی قوانین میں کئی تبدیلیاں کی گئیں۔
باغی انتظامیہ کے ایک فیس بک پیج کا کہنا ہے کہ البشیر نے الیکٹریکل انجینئر کے طور پر تربیت حاصل کی، بعد میں اس نے شریعت اور قانون میں ڈگری حاصل کی اور تعلیم میں بھی عہدہ سنبھالا۔
HTS کے رہنما احمد الشارع، جسے ابو محمد الجولانی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے پیر کے روز سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم محمد غازی الجلالی سے ملاقات کی تاکہ نگراں حکومت کی منتقلی پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔