اویس کیانی: الیکشن کمیشن آف پپاکستان نے پی ٹی کے حالیہ آنٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم کرنے کی درخواستوں کا کیس سماعت کے لیے مقرر کر کے کاز لسٹ جاری کر دی۔ الیکشن کمیشن پاکستان تحریک انصاف کے کئی ارکان کی جانب سے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرر دینے کی درخواستوں کے کیس کی سماعت آج 12 دسمبر کو کرے گا۔
گزشتہ ماہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو انٹرا پارٹی الیکشن فوراً کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے وارننگ دی تھی کہ اگر بیس روز کے اندر انٹرا پارٹی الیکشن نہ ہوا تو پی ٹی آئی کے انتخابی نشان بلا کو سیاسی جماعتوں کے لئے مختص انتخابی نشانات کی فہرست سے نکال دیا جائے گا۔ اس مہلت کے تمام ہونے سے کچھ روز پہلے گزشتہ ہفتہ کے روز 2 دسمبرکو پی ٹی آئی کے کچھ لوگوں نے چمکنی پشاور میں ایک مختصر اجتماع کر کے گوہر خان ایڈووکیٹ کو پی ٹی آئی کا نیا چئیرمین منتخب کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
انٹرا پارٹی الیکشن کے طریقہ کار اور شفافیت پر شدید تنقید
دو دسمبر کو تحریک انصاف کی جانب سے انٹرا پارٹی الیکشن ہو جانے کے اعلان کے ساتھ ہی سوشل میڈیا اور بعد ازاں نیوز چینلز پر اس پر شدید تنقید شروع ہو گئی۔ تنقید کرنے والوں میں تحریک انصاف کے بانی کارکن اور بانی پی ٹی آئی کے سابق دستِ راست اکبر شیر بابر اور متعدد دوسرے کارکن اور رہنما پیش پیش تھے۔ اکبر ایس بابر نے بتایا کہ وہ الیکشن کی تاریخ کے اعلان کے فوراً بعد پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹریٹ گئے اور وہاں موجود ذمہ ار افراد سے پارٹی الیکشن مین شرکت کے لئے پارٹی ارکان کی فہرست، الیکشن کمیشن کے بارے میں معلومات اور انٹرا پارٹی الیکشن میں شرکت کے طریقہ کار کے بارے مین مواد طلب کیا لیکن انہیں کوئی چیز فراہم نہیں کی گئی۔ اس کے علاوہ، ملک کی مرکزی دھارے کی جماعتوں بشمول مسلم لیگ ن اور پی پی پی کے رہنماؤں نے بھی انٹرا پارٹی انتخابات کے جواز پر سوال اٹھائے۔
پی ٹی آئی کے کارکنوں نے انٹرا پارٹی الیکشن کو چیلنج کر دیا
پی ٹی آئی کے بانی کارکن اکبر ایس احمد اور نو دوسرے ارکان نے اس انٹرا پارٹی الیکشن کو مختلف وجوہات کی بنا پر گزشتہ منگل کے روز 5 دسمبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان میں چیلنج کر دیا۔ تمام درخواستوں میں الیکشن کمیشن سے استدعا کی گئی کہ کیونکہ اسسرگرمی مین پی ٹی آئی کے قواعد کی پابندی نہیں کی گئی اور تمام ارکان کو انٹرا پارٹی الیکشن لڑنے کا موقع نہیں دیا گیا اس لئے اسے منسوخ کر کے نیا انٹرا پارٹی الیکشن کروانے کی ہدایت کی جائے۔ ایک درخواست میں الیکشن کمیشن سے پی ٹی آئی کا انٹرا پارٹی الیکشن کروانے کے لئے غیر جانبدار الیکشن کمشنر مقرر کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے ان درخواستوں کی باقاعدہ سماعت کے لئے ایک پانچ رکنی بنچ تشکیل دے دیا۔
الیکشن کمیشن کی 8 دسمبر کی سماعت
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے جمعہ 8 دسمبر کو پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف درخواستوں ک یباقاعدہ سماعت کے لئے میں پی ٹی آئی کو ایک نوٹس جاری کیا۔
ای سی پی نے پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر کی جانب سے دائر کی گئی حالیہ درخواست کے جواب میں پارٹی کو نوٹس جاری کیا، جس نے انٹرا پارٹی انتخابات کے انعقاد کو چیلنج کیا تھا جس کے نتیجے میں بیرسٹر گوہر خان عمران خان کی جگہ پی ٹی آئی چیئرمین منتخب ہوئے تھے۔
8 دسمبر کو الیکشن کمیشن میں جیسے ہی کیس کی کارروائی شروع ہوئی، بابر اپنے وکیل کے ہمراہ کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ پارٹی نے انتخابات کے لیے کوئی شیڈول فراہم نہیں کیا۔بابر نے زور دیا کہ پی ٹی آئی کا آئین اور قانون اس بارے میں بالکل واضح ہیں۔ اس لیے، میں یہاں حاضر ہوا ہوں،‘‘
بابر کے وکیل سید احمد حسن نے روشنی ڈالی کہ ای سی پی نے پارٹی کے آئین کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات کا حکم دیا تھا۔ تاہم، انہوں نے ووٹر لسٹ اور نامزدگی کے طریقہ کار کی عدم موجودگی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا، "پارٹی کے آئین میں انتخابی پروگرام کا کوئی ذکر نہیں ہے۔"
جواب میں ای سی پی کے رکن نے اس پر وضاحت طلب کی۔ سید احمدحسن نے کہا، "پارٹی کے الیکشن کمشنر پارٹی کے ڈیٹا بیس تک رسائی رکھتے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ ای سی پی نے ہدایت کی تھی کہ انٹرا پارٹی انتخابات دوبارہ کیے جائیں اور پی ٹی آئی نے اپنے ہی آئین کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر حکم میں دی گئی مہلت ختم ہونے سے دو دن پہلےجعلی انتخابات کرائے ۔ بند دروازوں کے پیچھے ایک شخص کو چیئرمین بنایا گیا۔نہ تو کوئی جانچ پڑتال کی گئی اور نہ ہی کوئی کاغذی کارروائی کی گئی حتیٰ کہ حتمی امیدواروں کی کوئی فہرست بھی آویزاں نہیں کی گئی۔
اس سماعت کے دوران الیکشن کمیشن نے اکبر ایس بابر کی اپنی پارٹی رکنیت کے بارے میں سوال اٹھایا جس کے جواب میں اکبر ایس بابر نے بتایا کہ وہ ہنوز پارٹی کے رکن ہیں اور اس ضمن میں ان کے پاس عدالت کا فیصلہ موجود ہے۔ اکبر ایس بابر کے وکیل نے کہا کہ ان کے مؤکل کو انٹرا پارٹی انتخابات سے قبل کاغذات نامزدگی جمع کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
ای سی پی کے رکن نے وکیل سے وضاحت طلب کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا آپ انٹرا پارٹی انتخابات کو چیلنج کر رہے ہیں یا پی ٹی آئی کے آئین کو؟
وکیل نے کہا کہ پی ٹی آئی کے انتخابات شفاف نہیں تھے۔
ای سی پی کے رکن نے سوال کیا کہ کیا بابر نے کاغذات نامزدگی حاصل کرنے کی کوشش کی؟
بابر کے وکیل نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم پارٹی کے دفتر گئےتھے، انہوں نے اس وزٹ کے ویڈیو ثبوت جمع کرائے۔
کمیشن نے دعویٰ سے پریشان ہوکر درخواست گزار کے ذریعہ بیان کردہ ویڈیو گرافک ثبوت کی درخواست کی۔ اس کے بعد سماعت کے دوران ویڈیو کی اسکریننگ کی گئی۔ جب ای سی پی کے رکن نے فوٹیج میں دکھائی گئی جگہ کے بارے میں پوچھا تو بابر کے وکیل نے واضح کیا کہ یہ اسلام آباد کے جی ایٹ سیکٹر میں پی ٹی آئی کا دفتر ہے۔
مزید برآں، انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر ضروری سمجھا گیا تو ECP ویڈیو کا فرانزک تجزیہ کر سکتا ہے۔
بابر کے وکیل نے کمیشن سے پی ٹی آئی کے انتخابات کو کالعدم قرار دینے اور انتخابات کے نئے انعقاد کا حکم دینے کی استدعا کی۔
"ہم نے پارٹی کے انتخابات کے حوالے سے ویڈیو ثبوت بھی فراہم کیے ہیں۔"
تاہم، ای سی پی کے ایک رکن نے ریمارکس دیئے: ’’قانون یہ نہیں کہتا کہ ہم بار بار انتخابات کا حکم دیتے رہیں۔‘‘
وکیل، راجہ طاہر نواز، جنہوں نے الگ الگ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات میں حصہ لیا، بھی کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہر فرد کو پارٹی کے آئین کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات میں حصہ لینے کا موقع فراہم کیا جانا چاہیے۔ وکیل نے دلیل دی کہ زیر حراست افراد اور روپوش افراد کو پارٹی عہدوں پر منتخب کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پورا انتخابی عمل غلط طریقے سے کیا گیا اور انتخابات کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ای سی پی پر بھی زور دیا کہ وہ اس معاملے پر فیصلہ کن کارروائی کرے اور پارٹی کو مبینہ طور پر متنازعہ شخصیات کے ہاتھ میں جانے سے روک دیا۔
تاہم، خیبرپختونخوا سے ای سی پی کے ایک رکن نے اصرار کیا کہ انتخابات متعدد بار نہیں کرائے جا سکتے،
اس سماعت کے بعد ای سی پی نے پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے درخواستوں میں اٹھائے گئے اعتراضات کا جواب طلب کر لیا۔اور سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔
اب 11 دسمبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اس کیس کی دوبارہ سماعت صبح 12 دسمبر کو کرنے کے لئے کاز لسٹ جاری کر دی ہے۔