( سعود بٹ ) غیر قانونی آن لائن مواد کو ہٹانے اور بلاک کرنے ( طریقہ کار، نگرانی اور حفاظتی اقدامات)، قواعد 2020 کا معاملہ، پی ٹی اے نے قواعد کے متعلق تعصب پر مبنی پیدا کردہ رائے کو رد کردیا۔
ترجمان کے مطابق پی ٹی اے یقین دہانی کراتا ہے کہ قواعد سے کسی بھی طرح سے پاکستان میں کاروباری ماحول کو نقصان نہیں ہوگا۔ تمام قواعد پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کے سیکشن (2)37 کے تحت قانونی تقاضوں کے پیش نظر وضع کئے گئے۔ وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر قائم مشاورتی کمیٹی کے ذریعہ ایک جامع مشاورتی عمل طے پایا۔
مشاورتی عمل کو وسیع البنیاد بنانے اور مختلف النوع آراء کو شامل کرنے کے لیے مقامی اور بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا گیا۔ ایشین انٹرنیٹ کولیشن اور اس کے ممبران یعنی گوگل، فیس بک وغیرہ کو مشاورتی عمل میں مدعو کیا گیا تھا۔ مشاورتی کمیٹی نے 19 جون، 2020 کو اے آئی سی کے ساتھ اجلاس منعقد کیا۔
کمیٹی اور اے آئی سی کے نمائندوں کے مابین اے آئی سی کی جانب سے مشاورتی فریم ور ک پر پیش کی گئی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اے آئی سی کی خواہش کے مطابق اے آئی سی کے ممبران فیس بک، گوگل اور ٹویٹر سے بھی انفرادی طور پر مشاورت کے لئے رابطہ کیا گیا۔ گوگل اور فیس بک نے بالترتیب 26 اور 29 جون 2020 کو اس مشاورتی عمل میں حصہ لیا۔
ترجمان کے مطابق اے آئی سی کا کہنا کہ اسے اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو مشاورت کے عمل میں شامل نہیں کیا گیا جو غلط اور حقائق کے منافی ہے۔ مجوزہ مشاورت کے بعد اسٹیک ہولڈرز کے تمام معقول تحفظات اور سفارشات کو مد نظر رکھتے ہوئے اور پاکستان کے آئین اور پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کے مطابق حتمی رپورٹ مکمل کر کے وفاقی حکومت کو پیش کردی گئی۔
پاکستان کے آرٹیکل 19 کے مطابق قواعد کے باب 2 میں آزادی اظہار رائے اور اظہار رائے کا حق بھی شامل کیا گیا ہے۔