فرید کوٹ ہاؤس (رضوان نقوی) محکمہ ایکسائز میں حساس ادارے کی بولی کے جعلی واؤچرز پر300 ارب روپے سے زائد کے فراڈ کی تحقیقات میں پیش رفت، ایکسائز ایجنٹ خرم گجر کے ملازم اور فرنٹ مین قسوَر عباس اور علی عریض شاہ نے اپنےنام پر رجسٹرڈ 2 ہزار 286 گاڑیوں سے لاتعلقی ظاہر کر دی۔
محکمہ ایکسائز نے 4 ہزار 397 گاڑیوں کے مسنگ ریکارڈ کا تصدیقی لیٹر بھی اینٹی کرپشن کو ارسال کر دیا، اینٹی کرپشن کے مطابق شاہانہ لائف سٹائل اور شیروں کیساتھ کھیلنے والے ایکسائز ایجنٹ خرم گجر کے ملازمین و فرنٹ مین قسوَر عباس اور علی عریض شاہ نے تہلکہ خیز انکشافات کئے۔
اینٹی کرپشن حکام کے مطابق سکینڈل کو حتمی نتیجے پرپہنچانے کیلئے میگاسکینڈل میں ملوث محکمہ ایکسائزکے تمام افسروں کو مزیدتفتیش کیلئے طلب کر لیا گیا، ایکسائز ڈیٹا کے مطابق 2015ء سے 2018ء کے دوران 7 ہزار 13 گاڑیاں آکشن واؤچرز پر رجسٹر ڈہوئیں۔
حکام کے مطابق خرم گجر کے ملازم قسوَر عباس کے نام پر1290 گاڑیاں جبکہ اشٹام فروش علی عریض شاہ کے نام پر 996 گاڑیاں رجسٹرڈ ہوئیں، دونوں نے تحقیقاتی ٹیم کے سامنے تمام گاڑیوں سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کو لاعلم رکھ کر ان کے شناختی کارڈز استعمال کئے گئے، فرنٹ مین طلال طیب اور عادل بٹ نے بھی اپنے نام پر رجسٹرڈ گاڑیوں سے لاتعلقی ظاہر کی ہے۔
اینٹی کرپشن حکام کے مطابق محکمہ ایکسائز کے پاس نیلامی کے نام پر رجسٹرڈ گاڑیوں میں سے 4200 گاڑیوں کا سکین ڈیٹا دستیاب ہی نہیں، اینٹی کرپشن کی تحقیقات کے مطابق ایکسائز افسروں کی ملی بھگت سے سرکاری خزانے کو کم ازکم تین سو ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔