(سٹی 42) پی آئی سی میں عملےاوروکلاء کے درمیان لڑائی شدت اختیار کرگئی، وکلاء نے پی آئی سی کے ایمرجنسی وارڈ پر دھاوا بول دیا، جس کےنتیجے میں تین مریض جاں بحق ہوگئے، پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنے والے متعدد وکلاء کو گرفتار کرلیا۔
لاہور میں امراض قلب کا ہسپتال پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی اس وقت میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا جب وکلاء اچانک احتجاج کرتے ہوئے زبردستی ہسپتال میں داخل ہوگئے اور توڑپھوڑ شروع کردی، وکلاء کے دھاوے کے باعث ہسپتال میں علاج معالجہ معطل ہوگیا جس سے تین مریض دم توڑ گئے جبکہ دیگر مریضوں میں بھی خوف وہراس پایا جا رہا ہے، مشتعل وکلاء نے پولیس موبائل نذر آتش کردی اورشہریوں کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا ۔
ڈاکٹرز کی وکلاء کیخلاف سوشل میڈیا پرویڈیو وائرل ہونے کے بعد وکلاء طیش میں آئے اور پی آئی سی کے باہر احتجاج شروع کردیا، اس موقع پراینٹی رائٹ فورس کےاہلکار بھی مشتعل وکلاء کو روکنےمیں ناکام رہے تاہم بعد ازاں اینٹی رائٹ فورس نے آنسو گیس کے شیل فائر کیے تو وکلاء منتشر ہو گئے، پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنے والے متعدد وکلاء کو گرفتار کرلیا۔
وکلاء کے مطابق انہیں ڈاکٹروں نے چیلنج کیا تھا کہ وہ ہسپتال کے باہر آکر دکھائیں، وکلاء کا کہنا تھاکہ ہم پی آئی سی کے باہر آچکےہیں، چیلنج کرنیوالے ڈاکٹرز اب سامنے آئیں۔
وکلاء کی جانب سےدھاوا بولے جانے پر پی آئی سی کا پیرا میڈیکل سٹاف بھی ڈنڈے لے کر باہر آگیا جبکہ دوسری جانب پی آئی سی کے تمام عملے نے کام چھوڑ دیا ہے، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں کام بند ہونے سے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
وزیراعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری،آئی جی پنجاب سی سی پی او اور صوبائی سیکرٹری سپشلائزڈ ہیلتھ اینڈمیڈیکل ایجوکیشن سے رپورٹ طلب کرلی ہے، وزیر اعلیٰ نے وکلاء کی ہنگامہ آرائی کے واقعہ کی تحقیقات کا بھی حکم دےدیا ہے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا ہےکہ ہنگامہ آرائی کے ذمہ داروں کیخلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی، کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔