(احمد رضا) لاہور کا علاقہ شاہدرہ شہر کا داخلی راستہ ہونے کی وجہ سے ہمیشہ سے توجہ کا مرکز رہا ہے، مغل بادشاہوں نے بھی یہاں باغات لگوائے، یہاں کی اہم عمارتوں میں نواب آصف خان کا مقبرہ بھی ہے۔
شاہدرہ میں جہانگیر اور نورجہاں کے مقبرے اگر خوبصورتی کی بنا پر دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں تو نواب آصف کا مقبرہ اپنے اجاڑ پن کی وجہ سے منفرد لگتا ہے۔ مورخین سید عبدالطیف اور کنہیا لال نے لکھا کہ سکھ سہہ حاکمان کے دور سے اس عظیم مقبرے کی ابتری شروع ہوئی، آصف خان کا اصل نام مرزا ابو حسن تھا جو ملکہ نورجہاں کا بھائی اور ملکہ ممتاز محل کا والد تھا۔
نواب آصف خان نے شہنشاہ جہانگیر کے عہد میں بہت ترقی کی یہاں تک کہ وہ مغل دربار کے اہم عہدیداروں میں شامل ہوگئے۔ شہنشاہ جہانگیر کے بعد تخت نشینی کی جدوجہد میں آصف خان نے اپنی بہن ملکہ نورجہاں کی مرضی کے خلاف شاہجہاں کے منصب کے لیے کوشش کی تو بہن بھائی میں سخت دراڑ پڑ گئی۔
نواب آصف خان کا مقبرہ لاہور کا سب سے اونچا مقبرہ شمار ہوتا ہے مگر اس کی حالت بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ یہ سیاحوں کی دلچسپی کا باعث بن سکے۔