(علی عارف) وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالا تو انہیں ہر جانب سے انتہائی تنقید کا سامنا کرنا پڑا لیکن پنجاب کے وزیراعلیٰ نے کوئی بڑھک مارے بغیر ہی سادگی سے ایسا کارنامہ سرانجام دیا جس کی تعریف کئے بغیر کوئی نہ رہ سکا۔وہ کارنامہ قبضہ گروپوں سے اربوں روپے مالیت کی اراضی واگزار کرانے کاہے۔
پورے لاہور میں اس وقت کوئی شاہراہ اورچھوٹی بڑی مارکیٹ ایسی نہیں جہاں زمینوں اوردکانوں کو قبضہ گروپوں سے آزاد نہ کرایا جارہا ہو ۔اس سے قبل پاکستان میں مضبوط حکومتیں اور انتہائی مضبوط وزراءاعلیٰ اقتدار میں رہے ہیں جن کا نام سن کر نہ صرف حکومتی اہلکار بلکہ پولیس افسران اور بیوروکریٹس کی بھی ٹانگیں کانپتی تھیں لیکن قبضہ گروپوں پر آج تک کوئی بھی حکومت ہاتھ نہیں ڈال سکی تھی حالانکہ میاں شہباز شریف کے سابق دونوں ادوار میں لاہو رسے تمام نام نہاد ’بدمعاشوں کا بھی ” ان کاﺅنٹر “کی صورت میں جیسے خاتمہ کیا گیا وہ بھی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے لیکن قبضہ گروپوں کو ہاتھ ڈالنے سے وہ بھی کتراتے ہی رہے ۔
کہا جاتا ہے کہ موجودہ گورنر پنجاب چودھری سرور جو سابق دور میں مسلم لیگ (ن) کے بھی گورنر تھے وہ بھی اسی وجہ سے اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے کہ وہ اپنے دوستوں کی زمینیں قبضہ گروپوں سے واگزار نہیں کراسکے تھے نہ ہی ان کے خلاف حکومت کی جانب سے کسی قسم کی کارروائی کراسکے تھے ۔عوام موجودہ حکومت کی جانب سے کئے جانے والے وعدوں کے وفا ہونے کی منتظر ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے حکومت کے پہلے 100دنوں میں تو کوئی ایسا کارنامہ انجام نہیں دیا جسے زیربحث لایا جاسکے لیکن اس حکومت نے تجاوزات کے خاتمے کا جو سلسلہ شروع کیا ہے وہ قابل تحسین توہے لیکن اس کے نتیجے میں سینکڑوں ،ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ جانے پر ہر طرف مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
لاہور کی کوئی شاہراہ اور مارکیٹ ایسی نہیں جہاں قابضین براجمان نہ ہوں لیکن پنجاب حکومت نے لاہور سے” منشاءبم “جیسے قبضہ گروپ کے سرغنہ کی گرفتاری میں کسی قسم کی مداخلت نہ کرکے ایک مثال قائم کردی ہے اور منشاءبم جیسے کئی” بم“ اب پنجاب پولیس کے ہاتھوں چھپتے پھر رہے ہیں ۔
گزشتہ دنوں میرا شاہ عالم مارکیٹ جانے کا اتفاق ہوا جہاںقبضہ گروپوں کے خلاف ہر جانب توڑ پھوڑ کا عمل جاری تھا ۔میرے کانوں کے ساتھ ایک آواز ٹکرائی جس نے مجھے یہ الفاظ لکھنے پر مجبور کردیا ۔چند مزدور آپس میں باتیں کررہے تھے کہ ہم نے تو کھانا کھا لیا لیکن گھر کیا لے کر جائیں گے۔
آج دیہاڑی نہیں لگی اور نہ جانے کتنے روز اسی عالم میں گزریں گے ۔اب توبیوی بچوں کے سامنے جاتے ہوئے بھی شرم آتی ہے، مارکیٹ میں ہونے والی توڑ پھوڑ کے نتیجے میں بےروزگار ہونے والے مزدور” مخیر حضرات“ کی جانب سے بھیجا جانے والاکھانا کھانے کے بعد آپس میں گفتگو کررہے تھے ۔ پنجاب حکومت اب تک قبضہ گروپوں سے سینکڑوں نہیں ہزاروں ایکڑ اراضی واگزار کراچکی ہے لیکن ناجائز قبضے چھڑوانے اور مارکیٹوں میں جاری اس توڑپھوڑ کے نتیجے میں بے روزگار ہونے والے ہزاروں افراد کے بارے میں اب تک کسی نے نہیں سوچاکہ ان کے گھروں کے بجھنے والے چولہے کیسے گرم ہوں گے ؟
گزشتہ دور میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کم آمدنی والے افراد کو سہولت فراہم کرنے کے لئے کئی سستے بازار اور ماڈل بازار قائم کئے جو اب تک لاہور کے رہائشیوں کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں ،لیکن وہ سستے اور ماڈل بازار اکا دکا علاقوں میں ہی قائم کئے گئے ہیں ۔وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار بھی تجاوزات کے سلسلے میں قائم دکانوں ،ریڑھیوں اور ٹھیلوں کے خاتمے سے قبل اگر متبادل روزگار کا بندوبست کردیتے تو ان کی نیک نامی میں مزید اضافہ ہوجاتا اوراس کے لئے زیادہ محنت بھی نہ کرنا پڑتی ۔ہزاروں خالی کرائے جانے والے پلاٹوں میں فوری طور پر شیڈ لگاکرسٹال اور ٹھیلے لگانے کا انتظام کردیا جاتا تو بےروزگار مزدور اپنے بچوں کے سامنے شرمندہ ہونے سے بچ جاتے۔
لاہور میں ایک فرشتہ صفت انسان ڈاکٹر امجد ثاقب کی شکل میں موجود ہیں جو اخوت کے پلیٹ فارم سے بلاسود چھوٹے قرضے فراہم کرتے ہےں اور آج تک ہزاروں نہیں لاکھوں افراد اس قرض کی بدولت اپنا کاروبار شروع کرنے کے بعد باعزت روزگار کمارہے ہیں۔ ڈاکٹر ثاقب نے ماڈل ریڑھیاں بھی متعارف کرائیں لیکن انہیں نہ جانے کیوں ماڈل بازاروں کی زینت نہ بنایا جاسکا۔موجودہ حکومت قبضہ گروپوں سے چھڑائے جانے والے پلاٹوں پر ہنگامی طور پر سستے اور ماڈل بازار قائم کرکے بے روزگار ہونے والوں کے لئے روزگار کا بندوبست کر سکتی ہے اور چھوٹے قرضوں کے لئے ڈاکٹر امجد ثاقب کا دروازہ دور نہیں ۔وہ آسان ترین طریقے سے مسجد میں بیٹھ کر دو گواہوں کی موجودگی میں فوری قرضہ بھی فراہم کر سکتے ہےں ۔
وزیراعظم عمران خان کے حکم پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارنے جس طرح بے گھر افراد کے لئے راتوں رات عارضی شیلٹر ہوم قائم کئے اسی فارمولے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے وہ بےروزگار ہونے والوں کے لئے خالی پلاٹوں میں راتوں رات سٹال اور ٹھیلے لگواکر روزگار کا بھی بندوبست کرسکتے ہیں اس کے لئے صرف اورصرف جذبے کی ضرورت ہے جو موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار میں بدرجہ اتم موجود ہے۔ وزیراعلیٰ صاحب! اس جانب فوری توجہ نہ دی گئی تو کہیں ایسا نہ ہو کہ بےروزگاری اتنی بڑھ جائے کہ وزیراعظم عمران خان کے حکم پر بنائے جانے والے عارضی شیلٹرز ہومزتجاوزات کے خاتمے کے بعد بے روزگار ہونے والوں کی مستقل پناہ گاہ بن جائیں ۔