سٹی42: وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے جج کا کام تقریریں کرنا نہیں ہے، پارلیمنٹ جو قانون بنائے گی عدالتوں کو اس کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطالق سپریم کورٹ کے مستقبل کے چیف جسٹس منصور علی شاہ کی ایک تقریب میں تقریر کے ردعمل میںرانا ثنا اللہ نے کہا اکہ تقاریر کرنا سپریم کورٹ کے جج کا کام نہیں، عدالتوں کو آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پارلیمنٹ جو قانون بنائے گی عدالتوں کو اسی کے مطابق فیصلہ کرنا ہے، قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے اور عدالتیں آئین و قانون کےمطابق فیصلے کرنے کی پابند ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ پورے ملک میں ایسا کوئی اسپورٹس کمپلیکس نہیں جہاں انٹرنیشنل لیول کی سہولتیں موجود ہوں۔ صوبائی سطح پر بھی ایسی اکیڈمیز ہونی چاہئیں جہاں بین الاقوامی معیار کی کوچنگ اور سہولتیں حاصل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جب لوگ ہرطرف سے فارغ ہوجاتے ہیں تو بورڈ اور فیڈریشن میں جاکر بیٹھ جاتے ہیں، فیڈریشن اوربورڈ میں لوگ آرام فرما رہےہیں، انہیں کام سے کوئی غرض نہیں۔
انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز سے پوچھنا چاہیے کہ آج کل انٹرنیٹ اتنا سست کیوں ہے؟
سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے اسلام آباد میں ایک کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھاکہ سپریم کورٹ نے فیصلہ کردیا تو اس پر عمل ہوگا، معاملات اس طرح نہیں چلیں گے، منصور علی شاہ نے کہا تھا کہ عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کا معاملہ ججز کمیٹی میں اٹھاؤں گا، یہ ممکن نہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمدنہ ہو۔
جسٹس منصور علی نے یہ بھی کہا تھاکہ سپریم کورٹ کو اتھارٹی کہیں اور سے نہیں آئین سے حاصل ہوئی ہے، اگر اس طرف چل پڑے کہ عدالتی حکم پر عمل نہیں ہوسکتا تو آئینی توازن بگڑ جائےگا، سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل کرنا روایت نہیں لازمی آئینی تقاضہ ہے، اگر کوئی نیا نظام بنانا چاہتے ہیں تو بنا لیں، معاملات اس طرح نہیں چلیں گے۔