ویب ڈیسک : امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی معاہدہ کرنا بھی جانتی ہے عمل بھی کروانا جانتی ہے، اگر ہم انتشار کا راستہ اپناتے تو ظلم ہوتا معاہدہ نہ ہوتا۔
لاہور میں مال روڈ پر وزیراعلی ہاؤس کے سامنے مہنگی بجلی اور بھاری ٹیکسز کے خلاف جماعت اسلامی کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ میں تمام افراد کو اپنی جانب بھرپور سلام پیش کرتا ہوں، پاکستان 78 یوم آزادی کو مکمل آزاد ہوگا، پاکستان میں اسلام کا عادلانہ نظام قائم ہوگا۔پنجاب پولیس نے حکمرانوں کے کہنے پر گرفتاریاں کی مگر حوصلہ نہیں ختم ہوئے، خواتین کو عزت دینے کا کہہ کر خواتین کے حقوق کو پامال کیا گیا۔ قادنیت کے مسئلہ پر سید مودودی کو گرفتار کرکے پھانسی کا حکم دیا گیا مگر بلآخر ان کو رہا کرنا پڑا ۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ جب حق کی بات ہوتی ہے تو لاہوری اس کی سرکوبی کے لیے نکل پڑتے ہیں۔ جماعت اسلامی تمام افراد کو یکجا کرتی ہے ۔ بلوچستان کی عوام اس وقت مشکل سے دوچار ہے، امریکہ بلوچستان میں تخریب کاری کررہا ہے۔ اگر قانون کے رکھوالے لوگوں لاپتہ کریں وہ قبول نہیں۔ پاکستان میں تعصب کی ہوا دینء والی سرکوبی پہلے حکمرانوں کی اصلاح ہے ۔کوئی غلط ہے تو آئین کے مطابق فیصلہ دیں کسی پر فتوی نہ لگائیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے اچھے ماحول میں گفتگو کریں، افغان حکمران پوری قوم کو اپنا مخالف نہ کریں۔ پاکستان نے عزت دی ہے اور عزت لی ہے، چند لوگوں کی سزا پاکستان کو نہ دیں افغانستان کی سرزمین پاکستان کے لیے استعمال نہ ہو ۔ ایسے آپریشن کے متحمل نہیں جہاں گہیوں کے ساتھ گھن پسے۔ فوج و حکمران اپنا زمہ دارانہ رویہ برقرار رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جیو سٹریٹیجک لوکیشن پاکستان کو عزت و وقار دیتی ہے، اگر حکمران طبقہ کشکول لے کر پھرے گئے تو مسئلہ کیسے حل ہوں گئے۔ آئی پی پیز کے ساتھ جو آپ نے غلط معاہدہ کیے وہ غلط تھا۔ ابھی شعور کی صدا بلند ہوئی ہے ابھی بہت کام باقی ہے۔ اگر ہم انتشار کا راستہ اپناتے تو ظلم ہوتا معاہدہ نہ ہوتا ۔ حکمران خوشی سے مزاکرات نہیں کرتے ہیں مشکل سے کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی معاہدہ کرنا بھی جانتی ہے عمل بھی کروانا جانتی ہے۔ اگر مقصد پوائنٹ سکورنگ ہوتا تو پہلے دن شقر شرابا کرکے چل دیتے ، ہم گھر نہیں بیٹھے مسلسل متحرک ہیں رابطہ مہم جاری رکھیں گئے،صنعتکاروں سے بات چیت کرکےملک گیر پیہ جام ہڑتال کریں گئے۔اگر معاہدہ پورا نہ ہوا تو کوئی ٹینک کوئی کنٹینر راستہ نہیں روک سکے گا۔
حافظ نعیم نے کہا کہ ہماری اقلیتیں جانتی ہیں کہ اسلام آئین کے بارے میں ان کو تحفظ دیتا، ہے، قراداد مقاصد آئین کا حصہ ہے یہی وجہ اقلیتوں کا تحفظ آئین کی ذمہ داری ہے، دہشتگردی کا کوئی مزہب نہیں ہوتا، اقلیتوں سے کہوں گا ان کے تحفظ پاکستان میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چاچز نیپرا کے دو دن پہلے اجلاس کا حصہ تھے، ہماری بدولت تو بلکہ فیول ایڈجسمنٹ چاچز کم ہوتی ہے، سود کے متعلق حکومت سے بات ہوئی بتایا ایل فیصد سود کی کمی 300 ارب روپے کی بچت ہے۔ 42 دن تک یہ مان گئے تو مان گئے نہیں تو پاکستان سے قافلے اسلام آباد پہنچیں گے ۔