سٹی 42: پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا قیام میڈیا اور اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگانے کی کوشش ہے،میڈیا اداروں کے نمائندوں نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر تجویز کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا ہے، مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے پرنٹ،الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا کی الگ الگ حیثیت کو نظر انداز کیا گیا، میڈیا کی آزادی کے خلاف غیر آئینی اور ظالمانہ قانون کسی صورت قبول نہیں.
میڈیا اداروں کے نمائندوں نے مجوزہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو مسترد کر دیا، اے پی این ایس،سی پی این ای،پی بی اے،پی ایف یو جے اور ایمنڈ کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیہ میں پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو میڈیا اور اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگانے کی کوشش قرار دیا گیا ہے۔
میڈیا اداروں کے نمائندوں نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر تجویز کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا ہے، مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے پرنٹ،الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا کی الگ الگ حیثیت کو نظر انداز کیا گیا۔
سینئر صحافی ارشد انصاری کا کہنا ہے ایسے اقدامات کا مقصد میڈیا کو کنٹرول کرنا ہے مگر تمام تنظیمیں اس اقدام کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، لگتا ہے انہوں نے گزشتہ حکومتوں سے سبق نہیں سیکھا۔
صدر پی ایف یو جے رانا عظیم نے کہا ہے اس بل سے یہ لوگ میڈیا کو سرکاری بنا دیں گے، صرف خوشامدی میڈیا کو اجازت ہو گی مگر یہ اقدام انتہائی ظالمانہ ہے ہم اس کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔ سینئر صحافی احمد ولید نے میڈیا کے خلاف اقدام کو آزادی اظہار رائے پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام تنظیموں کے اس کے خلاف بھر پور آواز اُٹھانی چاہیے۔