ویب ڈیسک : پاکستان میں آزادی صحافت اور سنسر شپ کا معاملہ تقریبا ہر حکومت میں موجود رہا ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ بانی پاکستان حضرت قائداعظم کی ایک تقریر کو بھی سنسر کرنے کی کوشش کی گئی تھی.
قائد اعظم محمد علی جناح نے یہ تقریر 11 اگست 1947 میں پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں کی تھی یعنی پاکستان کے قیام کا باقاعدہ اعلان ہونے سے تین دن پہلے۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی اس تقریر میں پاکستان میں اقلیتوں کو مساوی حقوق دینے کا وعدہ کیا تھا اور کہا تھا کہ پاکستان میں تمام مذاہب کے شہریوں میں کوئی امتیازی سلوک روا نہیں رکھا جائے گا۔ قائد اعظم نے جونہی اپنی تقریر ختم کی ان کی تقریر کے بعض حصوں کو عوام سے مخفی رکھنے کی کوششیں شروع کردی گئیں۔
اس بات کا ذکر قائد اعظم کی وقات کے بعد شائع ہونے والی کئی کتابوں میں موجود ہے۔ قائداعظم کی تقریر کو سنسر کرنے کی کوشش کیسے ناکام بنائی گئی اس کا ذکر ضمیر نیازی کی کتاب '' دی پریس ان چینز'' میں تفصیل کے ساتھ ملتا ہے۔ ضمیر نیازی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں لیاقت علی خان کے قاتلوں کی طرح قائد اعظم کی زبان بندی کرنے والے لوگ آج بھی پردہ راز میں ہیں۔ قائد کی تقریر کے متن کو سنسر کرنے کی جسارت '' خفیہ ہاتھوں''نے کی، اس طرح پاکستان کی صحافتی تاریخ کی یہ پہلی پریس ایڈوائس تھی۔