سٹی42: نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے ادارے ملالہ فنڈ نے حکومت پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ افغان لڑکیوں اور خواتین کو ملک بدر کرنے سے گریز کرے۔
لڑکیوں کی تعلیم خاص طور سے مسلم ممالک میں بچیوں کی تعلیم پر کام کرنے والی ملالہ یوسف زئی کے امدادی ادارہ نے کہا کہ حکومت افغان لڑکیوں اور خواتین کو بھی ملک بدر کررہی ہے جنہیں افغانستان میں طالبان کے ظلم و ستم کا سامنا ہے۔ ملالہ فنڈ نے پاکستان کی حکومت سے اپیل کی کہ وہ افغان مہاجرین اور طویل عرصے سے پاکستان میں رہائش پذیر افغان شہریوں کی ملک بدری کو فوری طور پر روکے۔
تنظیم نے کہا کہ افغان شہریوں کو ملک بدر کرنےسے معصوم شہریوں کی جانوں کو بھی خطرات لاحق ہوں گے۔
ملالہ فنڈ نے بین الاقوامی برادری، مختلف حکومتوں، فاؤنڈیشنز، سول سوسائٹی اور دیگر عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ بے گھر ہونے والے افغان شہریوں کی مدد کریں۔
ملالہ یوسف زئی کیا چاہتی ہیں
ملالہ یوسف زئی اور ان کے امدادی ادارہ کا بنیادی کنسرن افغان لڑکیوں کی تعلیم ہے۔
پاکستان میں مقیم افغان لڑکیاں زیادہ تر تعلیم کی سہولت سے فیضیاب ہوتی رہی ہیں۔ افغانستان جاتے ہی ان پر تعلیم کے دروازےے بند ہو جائین گے کیونکہ افغانستان میں طالبان کی حکومت نے چار سال سے لڑکیوں کے تمام تعلیمی اداروں کو تالے لگا رکھے ہیں۔
پاکستان میں مقیم افغان لڑکیوں کو، خاص طور پر پناہ گزینوں کے طور پر، UNHCR کے تعاون سے چلنے والے تعلیمی پروگراموں اور پاکستانی عوامی تعلیمی نظام میں انضمام کے ذریعے سکول تک رسائی حاصل کر سکتی تھیں۔ اگرچہ پاکستان کا آئین مہاجرین سمیت تمام بچوں کے لیے مفت اور لازمی تعلیم کی ضمانت دیتا ہے، افغان لڑکیوں کو غربت، ثقافتی اصولوں اور زبان کی رکاوٹوں کی وجہ سے پاکستان میں رہنے کے دوران بھی تعلیم کے لئے سخت چیلنجز کا سامنا کرنا پرا۔ بہت سے غیر قانونی مقیم افغان گھرانے اپنی بچیوں کو سکول تاک جانے ہی نہیں دیتے رہے۔ اب افغانستان واپس جانے کے بعد سکول جانے والی تمام بچیوں کو بھی تعلیم منقطع کرنا پڑے گی۔