ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

شیر افضل مروت ، زین قریشی ، و دیگر کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

 شیر افضل مروت ، زین قریشی ، و دیگر کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42:انسداد دہشت گردی عدالت نے ایم این ایز کے خلاف کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا 
انسداد دہشت گردی عدالت نے محفوظ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے شیر افضل مروت، عامر ڈوگر، زین قریشی، نسیم شاہ، احمد چٹھہ و دیگر 8 روزی جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے  کر دیا شیر افضل مروت نے  جج ابوالحسنات  ذولقرنین  کی عدالت میں کہا کہ ایک کال کی دیر ہے پھر نہ  کہنا۔آئی جی اسلام آباد اور مجسٹریٹ کو شرم آنی چاہیے،پولیس کا غیر قانونی استعمال کرکے انکا امیج خراب کررہے ہیں،سنگجانی کا مقدمہ جو بنایا گیا اس پر آئی جی کو شرم آنی چاہیے،کمرہ عدالت میں کارکنوں کی شور پر جج اور شیر افضل مروت کا وکلاء کو خاموش کرنے کی ہدایت  کی ۔

جج ابوالحسنات ذولقرنین   نے کہاکوئی شور یا بات نہیں کرے گا وکلا دلائل دیں گے،

عدالت نے  پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ  ان پر کیا الزام ہے؟ پراسکیوشن نے شیر افضل مروت اور شیخ وقاص پر درج ایف آئی آر پڑھ کر سنائی
پراسیکیوٹر راجا نوید نے کہا رات کے ساڑھے 9 بجے کا واقعہ ہے دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہوا ہے۔پراسیکیوٹر کی جانب سے تھانہ سنگجانی میں درج ایف آئی آر کا متن عدالت میں پڑھ کر سنایا متن کے مطابق جلسہ مقررہ وقت پر ختم نہیں ہوا پولیس اہلکار کی جانب سے منتظمین کو آگاہ کیا گیا ۔جلسہ وقت پر ختم کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ جو کرنا ہے کر لو ۔سٹیج سے ریاست مخالف تقاریر جاری رہیں ملزمان مسلہ تھے ۔انہوں نے تھانہ سنگجانی اور تھانہ رمنا کے ایس ایچ او کو حبس بے جا میں رکھا۔

جج ابو الحسنات ذولقرنین  نے استفار کیا کہ جسمانی ریمانڈ کا مقصد کیا ہے ۔

پراسیکیوٹر  نے کہاعلی امین گنڈاپور نے گن کنپٹی پر رکھ کر کہا  ڈی ایس پی کو گولی مار دوں گا۔خالد خورشید مسلح تھے اور پولیس پر حملہ آورہوئے۔ 

 شیر افضل مروت نے کہا پولیس کا کوئی گواہ ہو تو بتائیں آپ کو ریمانڈ چائیے ۔شعیب شاہین نے حملہ کیا اور پستول چھین لی۔اگر کوئی گواہ موجود ہے تو وہ بتائیں میں جرائم مان لوں گا۔۔جلسے کی کاروائی پوری دنیا کے سامنے ہے اگر سچے ہیں تو قرآن اٹھا لیں میں مان لوں گا ۔اگر میجسٹریٹ حلف پر کہہ دے تو قسم اٹھا کر کہتا ہوں میرا ریمانڈ دے دیں۔

شیر افضل مروت   نے کہا  اسٹبلشمنٹ کی ایماء پر اسلام آباد پولیس بڑی بے درد سے استعمال ہوا، 16 سول میں جج رہا ہوں اور 32 سال وکیل رہا ہوں ، میں پولیس پر پستول رکھونگا، پی ٹی آئی کے کارکنوں کے گھر میں اسلام آباد پولیس نے چوری تک کی، ان کا پورا کیس زبانی الزامات پر مبنی ہے،جہاں جلسہ تھا وہاں میڈیا موجود تھا،زیادہ رش کی وجہ سے میری سانس روک رہی تھی تو ایک کارکن کو مکا مارا وہ بھی میڈیا میں چلا، ان کے ساتھ اتنا بڑا واقع ہوا مگر میڈیا کو پتہ ہی نہیں،

جج ابوالحسنات ذولقرنین کا شیر افضل مروت سے مکالمہ آپکا مکا تو ویسے بھی مشہور ہے،  شیر افضل مروت  نے  کہا پولیس تو جلسہ گاہ آئے ہی نہیں، اور یا انکا جلسہ گاہ میں کیا کام، انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ جو واقع ہوا تو وہ جلسہ گاہ میں ہوا ہے، اگر جلسہ گاہ میں ہوا تو علی امین اور ہم سب سٹیج پر موجود تھے مگر کسی کو پتہ ہی نہیں،کیا یہ ممکن ہے کہ چیف منسٹر کوئی گن مین سے اسلحہ چھین کر پولیس کی کنپٹی پر رکھا،

جج انسدادِ دہشت گردی   نے کہا چیف منسٹر بھی تو بڑا اہم ہے،

شیر افضل مروت  نےدلائل دیتے ہوئے کہا کہ شعیب شاہین نے ڈی ایس پی کی کنپٹی پر پستول رکھا،  شعیب شاہین تو بٹیر نہیں رکھتا پستول کہا سے رکھے گا، وہ شریف آدمی ہے،میں پستول رکھتا ہوں کیونکہ میں دشمن دار آدمی ہوں مگر جلسہ گاہ میں میرے پاس پستول نہیں تھا، آپ کی دشمنی ریاست سے ہے یا کسی اور کے ساتھ ہے؟پاکستان کے خاطر میرے خاندان کے 72 افراد جان سے گئے، ہم نے اپنوں کو پاکستان کے خاطر قربان کردیا،ڈپٹی کمشنر اسلام آباد ہائی کورٹ سے سزا یافتہ شخص ہے، آئی جی اسلام آباد اور ڈپٹی کمشنر کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ یہ پٹھو ہیں، 

 ہمیں خوشخبری سنائی گئی ہے کہ بیرسٹر گوہر کو ڈسچارج کردیا گیا ہے،آپکی عدالت میں پی ٹی آئی کے کتنے لوگوں کو لایا گیا یہاں سے بری ہوگئے، کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ روزنامچہ بھی دو دن تک روک گئے، اسکا کیا کریں کہ ابھی کچھ ہوا نہیں اور آپ بندے کو گرفتار کرلیں،میں اپنے حلقے کے دس لاکھ لوگوں کا نمائندہ ہو، یہاں اور بھی عوامی نمائندے ہیں، زین قریشی، نسیم شاہ، عامر ڈوگر و دیگر لوگوں کے نمائندے یہاں موجود ہیں، کل جب یہ پارلیمنٹ آئے تو ہم 300 لوگ تھے اور پولیس ڈھائی سو تھے، میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا ان سے دو دو ہاتھ کرلیتے ہیں، مگر انہوں نے بات نہیں مانی،

جج ابوالحسنات ذولقرنین کا شیر افضل سے مکالمہ   لرتے ہوئے کہا یعنی کہ آپ دنگل کے لیے تیار تھے ؟ 

جی جی میں بالکل تیار تھا مگر ہمارے ساتھی نہیں مانے، اگر ہم نے کچھ کرنا یوتا تو میرے گاڑی میں چار کلاشنکوف اور ایک پستول تھی،ہمارا سپاہیوں سے کوئی معاملہ نہیں، مگر آئی جی کے ساتھ ہمارا گرا ہے،ساڑھے تین بجے پارلیمنٹ کے اندر گھس کر منتخب لوگوں کو گرفتار کرلیا گیا،یہاں آنے سے پہلے ہمیں بتایا گیا کہ بیرسٹر گوہر کو ڈسچارج کیا ،بیرسٹر گوہر ان شواہد پر ڈسچارج ہوئے جس پر ہمیں یہاں آپ کے سامنے پیش کیا،

جج ابوالحسنات ذولقرنین  نے کہا آپ کے پاس کلاشنکوف تھے، ان کے پاس نہیں، 

شیر افضل مروت  نے جج کو کہا کلاشنکوف آپ بنارہے، میرے پاس پستول ہے،  کوئی ایک ویڈیو دکھا دیں جس میں ان کے ساتھ تو تکار ہوا ہو، چلیں یہ اتنا بتادیں کہ کوئی ویڈیو دکھا دیں جس میں ہم ساتھ ہو، یہ طلاق دیں کہ یہ وقوعہ ہوا ہے،

جج ابوالحسنات ذولقرنین  نے کہا کوئی بندہ غیر شادی شدہ بھی ہوسکتا ہے، 
 شیر افضل مروت کے دلائل مکمل ہوگئے ۔  

وکیل صفائی عادل عزیز قاضی نے اپنے دلائل شروع کردئیے  ان کا کہنا تھا  جن شواہد پر بیرسٹر گوہر کو ڈسچارج کیا اسی پر باقی ملزمان کو ڈسچارج کریں، جلسے والے دن ایک واقع ہوا اور وہ پورے میڈیا پر چلا،وکیل صفائی نے شیر افضل مروت، شیخ وقاص، زین قریشی، عامر ڈوگر، نسیم شاہ و دیگر کو ڈسچارج کرنے کی استدعا   کی ۔ 

 وکیل صفائی  نے کہا ڈکیتی کے مقدمات شامل کئے گئے، کوئی گواہ موجود نہیں، کوئی میڈیکل موجود نہیں،یہ تمام پارلیمنٹرینز ہیں، ان کی جس طرح گرفتاری ہوئی اس پر انکو شرم آنی چاہیے، جو وقوعہ 26 نمبر چونگی میں ہوا اسکا مقدمہ اسی دن درج ہوا، یہ دو دن بعد مقدمہ درج ہواوائس چیئرمین اسلام آباد بار کونسل عادل عزیز قاضی کے دلائل مکمل ہوگئے ۔
 وکیل صفائی اشتیاق احمد خان کے دلائل شروع  ہوگئے ۔  وکیل صفائی  اشتیاق احمد خان نے کہا ایسا کوئی واقع ہوا ہی نہیں جس پر مقدمہ درج ہو،ان تمام لوگوں کو مقدمے میں گرفتار کیا گیا جو ان کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں، پارلیمان سے قانون سازی کی جارہی ہے جس میں ہمارے لوگ مخالفت کرنے والے تھے، بین الاقوامی اور قومی میڈیا کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل دہشت گرد بھی موجود مگر کوئی ثبوت نہیں،بیرسٹر گوہر کے اوپر الزام ہے کہ انہوں نے پولیس  کا گریبان پکڑ کر نیچے گرا دیا،پارلیمنٹ کے اندر منتخب نمائندے کیفیٹریا بیٹھے کھانا کھا رہے تھے کہ انکی گرفتاری ڈالی گئی، سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان منتخب نمائندوں کی گرفتاری کہاں سے ہوئی،ہمارا کہنا ہے کہ انہوں نے ایف آئی آر گرفتاری کے بعد درج کرلی، تمام ممبران قومی اسمبلی کو پارلیمنٹ سے گرفتار کیا گیا جو غیر قانونی ہے، منتخب نمائندوں کو پارلیمنٹ سے اغوا کیا گیا، کس بنیاد پر؟ جن لوگوں کو گرفتار کرلیا گیا وہ ایف آئی آر ہمارے پاس ابھی تک موجود نہیں،

شیر افضل مروت  نے کہا ہمارے ابھی تک 6 ارکانِ قومی اسمبلی لاپتہ ہیں،  عامر ڈوگر نے بتایا کہ میں پارٹی کا چیف وہیپ ہو، مجھے گرفتار کرلیا گیا مگر میرا نام ایف آئی آر میں نہیں،

 شیر افضل مروت   نے کہا 9 ستمبر کو ہم قومی اسمبلی گئے تب کوئی گرفتاری نہیں تھی کیونکہ مقدمہ نہیں تھا،10 ستمبر کو پارلیمنٹ سے نکل گئے تو گرفتار ہوگئے،اسی کیس میں ہم پولیس کے خلاف 193 کا استغاثہ کرتے ہیں،

پراسیکوشن کی جانب سے بیرسٹر گوہر کی گرفتاری سے انکار  کیا گیا ۔ پراسیکیوٹر نے کہا بیرسٹر گوہر گرفتار ہی نہیں،

 جج ابوالحسنات ذولقرنین  نے کہا باقیوں کی حد تک میں آرڈر کرونگا،شعیب شاہین کو جوڈیشل کردیا گیا۔شعیب شاہین کو تھانہ نون کے مقدمہ میں جوڈیشل کیا گیا۔شیر افضل مروت، عامر ڈوگر، زین قریشی، نسیم شاہ، احمد چٹھہ و دیگر کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا