سٹی42:سپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ ہاؤس سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریوں کے واقعے کا نوٹس لے لیا، قومی اسمبلی کے اجلاس میں خواجہ آصف اور پی ٹی آئی کے علی محمد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، سپیکر قومی اسمبلی نے گزشتہ روز کے واقعے پر کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کل رات جو پارلیمنٹ پر ہوا اسے تیسرا حملہ سمجھتا ہوں، اس پر خاموش نہیں رہا جا سکتا، کل کے واقعہ کی تمام فوٹیجز طلب کی ہیں، اس معاملے کو ہم سنجیدگی سے دیکھیں گے، حقائق اور فوٹیج دیکھنے کے بعد ایکشن لیا جائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ کل رات جو ہوا وہ پاکستان کی جمہوریت کا 9 مئی تھا جسے پاکستان کی تاریخ میں سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا، کل رات ہمارے رہنماؤں کو پارلیمنٹ ہاؤس، مسجد اور حجرے سے اٹھایا گیا، ہم اپنا مقدمہ لڑ رہے ہیں، آج میرا مقدمہ جمہوریت کا ہے، کل رات جو ہوا، پارلیمان کے ساتھ ہوا ہے، سپیکر صاحب، ہم اسرائیل میں نہیں، پاکستان میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل رات آپ کے ساتھ اراکین پارلیمنٹ نے اس ایوان میں پناہ لی، وہ چھپتے پھرے کہ پناہ مل جائے، پھر مسجد میں پناہ لینے والے مولانا نسیم صاحب کو بھی اٹھا لیا گیا، مجھے 7 بار گرفتار کیا گیا، دنیا میں کہیں ایسا ہوتا ہے، اختلافات اپنی جگہ لیکن انا کا مسئلہ بنا ہوا ہے، 9 مئی میں جو غلط تھا، وہ غلط تھا، کل رات جو ہوا، وہ پاکستان کی جمہوریت کا 9 مئی تھا، 10 ستمبر 2024 پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
علی محمد خان نے کہا کہ افسوس ہے کہ کل رات بھارت، امریکا اور اسرائیل سے نہیں، میرے اپنے وطن کے اداروں کے کچھ لوگ، کون تھے وہ نقاب پوش لوگ جو پاکستان کے عوام میں گھس گئے اور یہاں سے ہمارے لوگوں کو اٹھا کر لے گئے، یہ جمہوریت، پاکستان اور آئین پر حملہ ہے،کل رات جس نے پاکستان کے پارلیمنٹ پر ہلہ بولا ہے، جہاں، جہاں سے یہ حکم آیا ہے، اگر آرٹیکل 6 لگانا ہے تو ان پر لگاؤ، ان پر لگنا چاہیے۔
رہنما پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ اگر بے عزتی کوئی سمجے، یہ حملہ اگر کوئی سمجھے، عمران خان پر نہیں، عامر ڈوگر پر نہیں، شیخ وقاص پر نہیں، یہ حملہ سپیکر صاحب آپ پر، وزیر اعظم شہباز شریف، شہید بینظیر کے بیٹے بلاول بھٹو پر ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ کل کا واقعہ کچھ واقعات کا تسلسل ہے، 9 مئی کو سارے ہدف فوج کے چنے گئے اور توہین کی گئی، آپ کرنل شیر خان کا مجسمہ توڑ کر اس کی توہین کریں پھر 6 ستمبر کو جاکر فاتحہ خوانی کریں تو اس سے بڑی منافقت نہیں ہوسکتی۔
علی امین کی تقریر کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ آج دو دن ہوگئے ہیں، 13 دن رہ گئے ہم انتظار کررہے ہیں وہ لشکر لے کر آئے،خواجہ آصف کی تقریر کے دوران شاندانہ گلزار اور علی محمد خان نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور شورشرابہ کیا جس پر وزیر دفاع نے کہا کہ ان کی دم پر پیر رکھا ہے تو یہ چیخ رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے شاندانہ گلزار سے مخاطب ہوکر کہا کہ میں آپ کے منہ نہیں لگنا چاہتا پھر آپ کہیں گی میں خاتون ہوں جس پر علی محمد خان نے جواب دیا تمیز سے بات کرو، خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ میں نے تمیز آپ سے سیکھی ہے۔
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ علی محمد خان آج جتنا چیخے ہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان کو سمجھایا ہوتا تو یہ حالات نہیں ہوتے، آج بھی موقع ہے اڈیالہ جیل جا کر قیادت کو سمجھائیں، ساری قوم پریشان ہے کہ یہ کیسا کلچر دے رہے ہیں، آپ اداروں کی تضحیک کریں اور کارروائی نہ کرنے کا مطالبہ بھی کریں، جب فیض حمید کو استعمال کیا جاتا تھا کسی کو خیال نہیں آیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نوید قمر نے سپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب ہوتے کہا اس وقت جو الزامات سامنے آ رہے ہیں جن پر یقین نہ کرنے کیلئے میرے پاس کوئی وجہ نہیں، یہ پورے آئین، پوری پارلیمنٹ پر بہت سنجیدہ حملہ ہے،آپ کو یاد ہوگا کہ جب علی محمد خان، ان کی جماعت یا عمران خان، جب گیٹ تک پہنچے تھے تو اس کو بھی ہم نے پارلیمنٹ پر حملہ اور قابل مذمت کہا تھا، اگر پارلیمنٹ کے اندر گھس کر اراکین کو گرفتار کیا گیا تو باقی کیا بچا۔
ان کا کہنا تھا کہ سپیکر صاحب معاملے کی انکوائری کر کے ایکشن لیں، اگر ایکشن نہ لیا گیا تو پھر یہ سلسلہ یہاں رکے گا نہیں، یہ تو شروعات ہے، جب پارلیمنٹ پر حملے کی بات تو جہاں سے بھی ہو، ہم سب ایک ساتھ کھڑے ہوں، یہاں تو عزت کیا، یہاں تو مجھے مستقبل ہی نظر نہیں آرہا۔