پارلیمنٹ ہاؤس سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریاں، سپیکر نے واقعے کا نوٹس لے لیا

10 Sep, 2024 | 03:11 PM

ویب ڈیسک: سپیکر قومی اسمبلی  ایازصادق نے پارلیمنٹ ہاؤس سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریوں کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے  آئی جی اسلام آباد  کو  پروڈکشن آرڈر کے ذریعے  تمام گرفتارارکان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

  سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس  ہوا، سپیکر قومی اسمبلی نے گزشتہ روز کے واقعے پر کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کل رات جو پارلیمنٹ پر ہوا اسے تیسرا حملہ سمجھتا ہوں، اس پر خاموش نہیں رہا جا سکتا، کل کے واقعہ کی تمام فوٹیجز طلب کی ہیں، اس معاملے کو ہم سنجیدگی سے دیکھیں گے، حقائق اور فوٹیج دیکھنے کے بعد ایکشن لیا جائے گا۔

 اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ کل رات جو ہوا وہ پاکستان کی جمہوریت کا 9 مئی تھا جسے پاکستان کی تاریخ میں سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

 ان کا کہنا تھا کہ کل رات ہمارے رہنماؤں کو پارلیمنٹ ہاؤس، مسجد اور حجرے سے اٹھایا گیا، ہم اپنا مقدمہ لڑ رہے ہیں، آج میرا مقدمہ جمہوریت کا ہے، کل رات جو ہوا، پارلیمان کے ساتھ ہوا ہے، سپیکر صاحب، ہم اسرائیل میں نہیں، پاکستان میں ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ کل رات آپ کے ساتھ اراکین پارلیمنٹ نے اس ایوان میں پناہ لی، وہ چھپتے پھرے کہ پناہ مل جائے، پھر مسجد میں پناہ لینے والے مولانا نسیم صاحب کو بھی اٹھا لیا گیا، مجھے 7 بار گرفتار کیا گیا، دنیا میں کہیں ایسا ہوتا ہے، اختلافات اپنی جگہ لیکن انا کا مسئلہ بنا ہوا ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی میں جو غلط تھا، وہ غلط تھا، کل رات جو ہوا، وہ پاکستان کی جمہوریت کا 9 مئی تھا، 10 ستمبر 2024 پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

 علی محمد خان نے کہا کہ افسوس ہے کہ کل رات بھارت، امریکا اور اسرائیل سے نہیں، میرے اپنے وطن کے اداروں کے کچھ لوگ، کون تھے وہ نقاب پوش لوگ جو پاکستان کے عوام میں گھس گئے اور یہاں سے ہمارے لوگوں کو اٹھا کر لے گئے، یہ جمہوریت، پاکستان اور آئین پر حملہ ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ کل رات جس نے پاکستان کے پارلیمنٹ پر ہلہ بولا ہے، جہاں، جہاں سے یہ حکم آیا ہے، اگر آرٹیکل 6 لگانا ہے تو ان پر لگاؤ، ان پر لگنا چاہیے۔

 رہنما پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ اگر بے عزتی کوئی سمجے، یہ حملہ اگر کوئی سمجھے، عمران خان پر نہیں، عامر ڈوگر پر نہیں، شیخ وقاص پر نہیں، یہ حملہ سپیکر صاحب آپ پر، وزیر اعظم شہباز شریف، شہید بینظیر کے بیٹے بلاول بھٹو پر ہے۔

 پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نوید قمر نے کہا کہ میں آپ کو اس وقت بطور ہاؤس کے کسٹوڈین مخاطب کر رہا ہوں، اس وقت جو الزامات سامنے آ رہے ہیں جن پر یقین نہ کرنے کیلئے میرے پاس کوئی وجہ نہیں، یہ پورے آئین، پوری پارلیمنٹ پر بہت سنجیدہ حملہ ہے۔

 انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی حدود سے چاہے کوئی بھی گرفتار کرنا، آپ کو یاد ہوگا کہ جب علی محمد خان، ان کی جماعت یا عمران خان، جب گیٹ تک پہنچے تھے تو اس کو بھی ہم نے پارلیمنٹ پر حملہ اور قابل مذمت کہا تھا، اگر پارلیمنٹ کے اندر گھس کر اراکین کو گرفتار کیا گیا تو باقی کیا بچا۔

 ان کا کہنا تھا کہ سپیکر صاحب معاملے کی انکوائری کر کے ایکشن لیں، اگر ایکشن نہ لیا گیا تو پھر یہ سلسلہ یہاں رکے گا نہیں، یہ تو شروعات ہے، جب پارلیمنٹ پر حملے کی بات تو جہاں سے بھی ہو، ہم سب ایک ساتھ کھڑے ہوں، یہاں تو عزت کیا، یہاں تو مجھے مستقبل ہی نظر نہیں آرہا۔

 وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ میں ہوں تو پاکستان ہے یہ اختلاف رائے نہیں، کچھ اور ہے، علی محمد خان آج جتنا چیخے ہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان کو سمجھایا ہوتا تو یہ حالات نہیں ہوتے، آج بھی موقع ہے اڈیالہ جیل جا کر قیادت کو سمجھائیں۔

 ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے جلسے میں جس قسم کی تقاریر ہوئیں، کسی نے مذمت کی؟ محمود اچکزئی نے پارلیمنٹ میں وزیراعظم کو بے ایمان کہا، حیران ہوں محمود اچکزئی اس قسم کی باتیں کر رہے ہیں۔

 رانا تنویر حسین نے کہا کہ ساری قوم پریشان ہے کہ یہ کیسا کلچر دے رہے ہیں، آپ اداروں کی تضحیک کریں اور کارروائی نہ کرنے کا مطالبہ بھی کریں، جب فیض حمید کو استعمال کیا جاتا تھا کو کسی کو خیال نہیں آیا۔
 

مزیدخبریں