ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

علی امین شام سے کہاں غائب ہے؟ افواہوں کے درمیان حقائق سامنے آ گئے

Ali Amin Gandapur Arrested, Islamabad Police, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: اسلام آباد کے نواحی گاؤں سنگ جانی کی مویشی منڈی میں جلسہ کے دوران ریاست مخالف تقریر، صحافی خواتین کو بے ہودہ دھمکیاں دینے اور پھر ایک سرکاری ملازم کو حبسِ بے جا میں رکھنے کے مقدمے کے  بعد خیبر پختونخوا کا وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کہاں چلا گیا، اس کا فون کیوں بند ہو گیا اور اس کے کسی ساتھی کو اس کے متعلق کچھ بھی علم کیوں نہیں ہے.

  9  اور  10 ستمبر کی درمیانی شب پاکستان کے سیاست اور حالات میں دل چسپی رکھنے والے شہری خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین کے متعلق جاننے کی کوشش کرتے رہے کہ وہ کہاں ہیں کیونکہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے ترجمان اور مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے شام ہی سے کہنا شروع کر دیا تھا کہ علی امین گنڈا پور 3 بجے سہ پہر سے ہی غائب ہے اور اس کا فون بند ہے، ہمیں نہیں پتہ کہ وہ کہاں ہے۔منگل کو علی الصبح یہ پتہ چلا ہے کہ علی امین اسلام آباد میں موجود تھے اور اب وہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور روانہ ہو گئے ہیں۔ 

عمر ایوب اور حامد رضا کے متضاد بیانات

پی ٹی آئی کے رہنما 10 ستمبر کی صبح تک علی امین گنڈاپور کے متعلق متضاد باتیں بتا رہے تھے۔ سنی اتحاد کونسل کے چئیرمین حامڈ رضا نے بتایا کہ علی امین سفر کر رہے ہیں اور وہ گرفتار نہیں ہیں۔ اس کے بعد اپوزیشن لیڈر عمر ایوب بے الزام لگایا کہ علی امین کو اسٹیبلشمنٹ نے چائے پلانے کے لئے بلوایا تھا، وہ چائے پینے گئے، تب سے ان کا رابطہ کسی سے نہین ہے۔ ان کے  سٹاف سے بھی کسی کا رابطہ نہیں ہو رہا۔ 

بعد میں منگل کی صبح علی الصبح یہ تصدیق ہو گئی کہ خود صاحبزادہ حامد رضا کو بھی اسلام آباد پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ 

بیرسٹر سیف نے سب سے پہلے بتایا، علی امین غائب  ہیں

اس سے پہلے خیبر پختونخوا کے مشیرِ اطلاعات بیرسٹر سیف نے بتایا  تھا کہ ان کی علی امین گنڈاپور  سے 3 بجے بات ہوئی تھی، انہوں نے بتایا وہ  میٹنگ کے لیے اسلام آباد جا رہے ہیں،اب ان کا فون بند ہے اور قریبی اسٹاف کے نمبر بھی نہیں مل رہے،علی امین گنڈاپور سے شام 6 ،5 بجےکے بعد سےکوئی رابطہ نہیں ہوپا رہا۔

وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی سے ملاقات کی افواہ

اس دوران یہ افواہیں بھی پھیلائی گئیں کہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کے پی کے ہاؤس میں علی امین سے ملاقات کی ہے۔ اس افواہ کی فوراً ہی سرکاری ذرائع نے تردید کر  دی۔ رات گئے تک علی امین کا پتہ نہیں چلا کہ وہ کہاں ہیں اور فون کیوں بند ہے۔ پھر رات کے آخری پہر علی امین کی کابینہ  میں مشیر کی حیثیت سے شامل خاتون  نے میڈیا میں آ کر کہا کہ علی امین گنڈا پور کو اسلام آباد پولیس نے "اغوا کر لیا"، ہم اس کی رہائی کے لئے عدالت مین پیٹیشن دائر کریں گے۔ 

ہماری بات ہو گئی ہے، حامد رضا کا دعویٰ

 اس کے بعد سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا نے میڈیا کو بتایا کہ ان کا علی امین گنڈا پور سے رابطہ ہو گیا ہے اور علی امین گنڈاپور سفر  کر رہے ہیں اور موبائل فون جیمرز کی وجہ سے بند ہے۔  حامد رضا خان نے یہ نہیں بتایا کہ موبائل فون جیمرز کی موجودگی مین ان کا ُختونخوا کے وزیر اعلیٰ سے رابطہ کیسے ہوا ہے۔  تاہم انہوں نے علی امین کی گرفتاری کی  خبروں کی تردید کردی ہے۔

میڈیا کے نمائندوں سے اپنی گفتگو کے دوران صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پورکو گرفتار نہیں کیا گیا، ہماری بات ہوگئی ہے علی امین گنڈا پور خیریت سے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کو گرفتارنہیں کیا گیا بلکہ وزیراعلیٰ ایک جگہ سے دوسری جگہ جا رہے ہیں جیمرز کی وجہ سے موبائل بند ہے۔

صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ آج اسلام آباد میں پارلیمنٹ میں ہمارے ارکان نہیں آ رہے، ہم یہاں اس لیے رکے ہیں کہ حکومت کو آج کورم کی نشاندہی کر سکیں۔

حامد رضا نے کہا کہ ہم نے ریاست مخالف تقریر نہیں کی، اپنے مؤقف پر قائم رہیں گے۔

واضح رہے کہ 9 سمبر کو پہلے پی ٹی آئی کے  تین  لیڈروں کو اسلام  آباد میں گرفتار کیا گیا، اس کے بعد  ان  28 افراد کی فہرست پنجاب پولیس کو بھیجی گئی جن  کو 8 ستمبر کو ریاسےت کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کے مقدمات درج ہونے کے بعد گرفتار کیا جانا ہے۔ اس دوران ہی علی امین گنڈا پور کے غائب ہونے اور گرفتار ہونے کی قیاس آڑائیاں اسلام آباد اور سوشل میڈیا میں پھیل گئیں۔ کئی گھنٹے گزرنے کے بعد بھی نہ تو  علی امین گنڈاپور سامنے آئے نہ ان کے کسی قریبی ذریعہ نے ان کے بارے میں کچھ بتایا۔

علی امین گنڈا پور رابطے سے باہر ہے، عمر ایوب کی رات گئے تصدیق

سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا کی جانب سے علی امین کے گرفتار نہ ہونے کے اعلان کے بعد  پی ٹی آئی کے ایک اور رہنما اور سابق  پارٹی سیکرٹری جنرل عمر ایوب نے کہا کہ علی امین گنڈا پور  اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے چائے پینے کے لئے بلائے جانے کے بعد اب رابطہ سے باہر ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اوراسٹیبلشمنٹ نے انہیں چائے کے کپ پر مدعو کیا تھا، علی امین گنڈا پور سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن نہیں ہوا۔

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ وزیراعلی کے سکیورٹی عملے سے بھی رابطہ نہیں اور ان کے فون بند ہیں۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین اور کئی ایم این ایز گرفتار ہیں۔ قائد حزب اختلاف اور پارلیمانی لیڈر کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی جا رہی ہیں۔

علی امین کی واپسی کے لئے پیٹیشن دائر کریں گے، مشال یوسف زئی

 خیبرپختونخوا حکومت نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی بازیابی کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔

اپنے ایک بیان میں پی ٹی آئی  کی رہنما مشعال یوسفزئی نے اسلام آباد پولیس پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو اسلام آباد پولیس نے اغوا کیا ہے۔

بیان میں مشعال یوسفزئی نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی بازیابی کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رہے ہیں۔

اسلام آباد کے تھانہ سنگجانی میں جلسہ ضوابط کی خلاف ورزی اور ریاست مخالف تقاریر پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، مقدمے میں ضلعی انتظامیہ کے افسر کو حبس بے جا میں رکھنے کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

شیر افضل مروت، شعیب شاہین اور بیرسٹر علی گوہر کی گرفتاریاں

دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور شیر افضل مروت کو بھی پارلیمنٹ کے باہر سے گرفتار کیا جبکہ پولیس  شعیب شاہین کو ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔

نئے قانون کے مطابق جلسے میں موجود پنجاب کی قیادت کے بعض ارکان کی بھی گرفتاری کے لئے اسلام آباد پولیس نے پنجاب پولیس کو رسمی درخواست کل ہی بھیج دی ہے۔ 

 پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مقدمات 3 تھانوں میں درج کیے گئے ہیں، مقدمات اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر2024کے تحت درج کیے گئے، مقدمات میں کار سرکار میں مداخلت، توڑ پھوڑ اور دفعہ 144کی خلاف ورزی کی دفعات شامل ہیں۔

 اسلام آباد پولیس نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کیخلاف بھی مقدمہ درج کرلیا ہے، ذرائع کے مطابق علی امین گنڈا پور کے خلاف مقدمہ جلسہ ضوابط کی خلاف ورزی اور ریاست مخالف تقاریر پر درج کیا گیا،

مقدمے میں ضلعی انتظامیہ کے افسر کو حبس بے جا میں رکھنے کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔