سٹی42: مراکش میں زلزلے سے اموات کی تعداد ایک ہزار تین سو سے تجاوز کر گئی، زخمیوں کی تعداد بھی بارہ سو سے زیادہ ہو گئی ہے۔
زلزلے کے بعد متعدد علاقے بجلی سے محروم ہوگئے ہیں جبکہ یونیسکو کی جانب سے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دی گئی تاریخی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔لاتعداد افراد اب تک منہدم عمارتوں کے ملبہ تلے دبے ہوئے ہیں، وسائل کم ہونے کے سبب ملبہ ہٹا کر دبے ہووں کو نکالنے کا کام سست روی سے ہو رہا ہے جس کے سبب مزید جانوں کے زیاں کا خدشہ ہے۔
زخمیوں میں سے 7 سو 21 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ اس کے علاوہ تاحال درجنوں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جس کے باعث اموات میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق مراکش کے جنوب مغربی علاقے میں آنے والے زلزلے کی شدت 6.8 ریکارڈ کی گئی، زلزلے کا مرکز مراکش شہر سے 75 کلومیٹر دور اطلس کا پہاڑی سلسلہ تھا اور اس کی زیر زمین گہرائی 18.5 کلو میٹر ریکارڈ کی گئی۔
حکام کے مطابق زلزلے سے عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، بجلی اور مواصلات کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے جبکہ زلزلے سے متاثرہ افراد کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور ہیں۔
حکام کا بتانا ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں کئی عمارتیں زمیں بوس ہو گئیں جبکہ درجنوں عمارتوں کو جزوی نقصان پہنچا، زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہے۔
زلزلے کو 1960 بعد سے اب تک کا سب سے ہلاکت خیز زلزلہ کہا جا رہا ہے، مراکش میں 1960 میں زلزلے سے 12 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
نگراں وزیراعظم کا اظہارِ افسوس
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے مراکش میں زلزلےسے نقصانات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں مراکش کی حکومت اور عوام کے ساتھ ہیں۔
ترقی یافتہ ملکوں کی جانب سے مدد کی پیشکش
امریکا، برطانیہ، روس، فرانس، اسپین اور ترکی سمیت متحدہ عرب امارات کی جانب سے بھی زلزلے سے اموات پر اظہارتعزیت کرتے ہوئے ہرممکن امداد کی پیش کش کی گئی ہے۔