(ویب ڈیسک)وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا آئی ایم پروگرام میں نہ جاتے تو بینک کرپٹ ہوتے، فرنس آئل اور کوئلہ بھی مہنگا ہو گیا، پرانی دنیا میں نہیں رہ سکتے۔دنیا بھر میں تیل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔
تفصیلات کےمطابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے لاہور چیمبر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے کہا اس وقت ملک مسائل میں گھرا ہوا ہے،ہمیں اسی دنیا میں رہنا ہے جو ہے، آئی ایم پروگرام میں نہ جاتے تو بینک کرپٹ ہوتے،پی ٹی آئی کی طرح ہم یہ نہیں کہیں گے ہمیں حالات معلوم نہیں تھے،ساڑھے چار پانچ ڈالر میں ملنے والی گیس اب 40 ڈالر میں ملتی ہے، فرنس آئل اور کوئلہ بھی مہنگا ہو گیا، پرانی دنیا میں نہیں رہ سکتے،دنیا بھر میں تیل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔
24بلین ڈالرز باہر دینے تھے،ہمیں 36بلین ڈالر ز کی ضرورت تھی،ہم جب حکومت میں آئے تو نہیں معلوم تھا کہ حکومت رہے گی یا نہیں،یہ بھی سوچا کہ شاید نگران حکومت آجائے گی،پھر پتہ چلا نگران سیٹ اپ آ گیا تو آئی ایم ایف پروگرام مکمل نہیں ہو گا،آئی ایم ایف کی ایک شرط تھی کہ آپ بجلی کے فیول ایڈجسٹمنٹ اور اور سبسڈی ہٹا تو وہ ہم نے کیا،دوسرا کہا کہ فیول سبسڈی ختم کرو۔
مفتاح اسماعیل نے کہا یواے ای، سعودی عرب سے بھی ہم سستا پیٹرول، ڈیزل فروخت کررہے تھے اس کا اعتراف سعودی حکومت نے بھی کیا،کہا کہ نواز شریف کے دور حکومت میں ہم نے بجلی دگنی کرردی تھی، جون 2013 میں ہماری حکومت آئی تو ساڑھے 12 ہزار میگا واٹ سے زیادہ بجلی ملک میں نہیں بن سکتی تھی مگر جب چھوڑ کر گئے تو 21 ہزار میگا واٹ بجلی کی اور جو پراجیکٹس نواز شریف لگا کرگئے تھے وہ جب مکمل ہوئے تو آج ملک میں 25 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے،گزشتہ چار سال میں بجلی کے منصوبے پر کام نہیں ہوا ۔
مفتاح اسماعیل نے سوال کرتے کہا کیا پاکستان میں انڈسٹریلائز ڈبل ہوا؟ ایمپلائمنٹ ڈبل ہوا؟ہم نے شادی کے ہال ڈبل کردیے ہمارے پاس ڈالر ہی نہیں ہیں، جو آپ نے بجلی لگا کر ایکسپورٹ کرنا تھا وہ چین نے بجلی لگائی تو شرٹس بنا کر دنیا میں بھجیں جبکہ بنگلہ دیش نے بھی ایسا کیا،چین نے پیسے بچائے اور ہمیں پاور پلانٹ خرید کر دیدیا،میری کوشش تھی کہ ریٹلرز پر تھوڑا ٹیکس لگا دیں۔
ٹیکس بڑھانے پر مجھے کوئی خوشی نہیں ملتی کیوں کہ میں بھی تاجر ہوں،ہمیں ٹیکس پیئرز بڑھانے کی ضرورت ہے،پاکستان کی نیشنل سیونگ 12فیصد ہے ،ہمارا امپورٹ زیادہ نہیں ایکسپورٹ زیادہ ہے،آج اگر ہم پاکستان میں جی ڈی پی ٹیکس 15 فیصد کرلیں اور ایکسپورٹ ٹو جی ڈی پی 15 کرلیں تو حکومت کو کسی جگہ جاکر ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں۔
بجلی کے بل بہت بڑھ گئے ہیں اس کو مجھے احساس ہے شہباز شریف کی ہدایت پر 300 یونٹ تک ریلیف دیا گیا مگر اس وقت جرمنی میں ڈھائی، 300 روپے کو یونٹ ہے،حکومت پاکستان جو مئی کے ماہ بجلی بنارہی تھی وہ 59 روپے جامشورہ پلانٹ ہے اس میں فرنس آئل چلانا پڑ رہا تھا کیونکہ پچھلے تین، چار سالوں میں کوئی ایسا منصوبہ نہیں شروع کیا گیا جس سے بجلی کی پیداوار بڑھے۔