ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی سٹینڈنگ کمیٹی کے رکن کو حزب اللہ کے کارکنوں جیسے حملہ کا خوف

Afnan Ullah Khan Senator, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  لبنان میں حزب اللہ کے مسلح کارکنوں کے پیجروں کی بیٹریوں میں موجود بارود پھٹنے کے  واقعہ سے پاکستان کے پر امن سینیٹر بھی خوفزدہ ہو گئے،  سائنس اور ٹیکنالوجی کی سٹینڈنگ کمیٹی نے پاکستان آنے والے ہر موبائل فون کے مکمل معائنہ کا حکم صادر کر دیا۔
 سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے پاکستان میں آنے والی تمام موبائل ڈیوائسز  چیک کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔

سینیٹر کامل علی آغا کی زیر صدارت  سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں 6 نکاتی ایجنڈا زیربحث آیا۔کمیٹی کے بعض ارکان کی فرمائش پر انہیں  لبنان میں پیجر پھٹنے کے بعد ٹیکنالوجی کے ذریعہ ایسے واقعات سے بچاؤ  پر بریفنگ دی گئی۔

 لبنان پیجر دھماکے:کیا گارنٹی ہے ہمارے موبائل نہیں پھٹیں گے؟ سینیٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی کے ایک رکن نے سوال پوچھا کہ کیا ہمارے موبائل بھی حزب اللہ کے کارکنوں کے پاس موجود پیجروں کی طرح نہیں پھٹ سکتے؟  ان کا  کہنا تھا کہ وہ  چاہتے ہیں پاکستان میں موبائل فون کےحادثات نہ ہوں اور موبائل فون کو محفوظ بنایا جائے۔

ایک سوال کے جواب میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سینئیر  اہلکاروںں ے بتایا کہ ہمارے پاس تمام امپورٹڈ موبائل فون چیک کرنے کے لیے کوئی میکنزم نہیں، مقامی سطح تیار ہونے والے موبائل فون چیک کرسکتے ہیں۔

مسلم لیگ نون کے سینیٹر افنان اللہ  نے یہ حیران کن بات کہی کہ موبائل فون کا مینوفیکچر چین ہونا چاہیے یا کوئی دوست ملک، انہوں نے کہا کہ لبنان میں 20 گرام کا ڈائنامائٹ تھا جو (حزب اللہ مسلح تنظیم کے کارکنوں کے)  پیجر میں رکھا گیا، افنان اللہ نے کہا کہ اس بیٹری مین رکھے ہوئے بارود کا اثر گولی کی طرح ہوتا ہے جس سے نقصان ہوا، افنان اللہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ ہمارے موبائل فون میں بھی ایسی ٹیکنالوجی کا استعمال ہوسکتا ہے۔

ایک اور سینیٹر  کامل علی آغا  نے کہا کہ  پاکستان میں موبائل اسمبل ہو رہے ہیں لیکن مہنگے موبائل اب بھی یہاں نہیں بنتے۔

ذرائع کے مطابق سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی سٹینڈنگ کمیٹی نے احکامات دیےکہ پاکستان میں آنے والی تمام موبائل ڈیوائسز کو چیک کیا جائے، اس کے لئے  اسٹینڈرڈ بنائیں۔

وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ن کے اہلکاروں نے جواب دیا کہ  اگلے چار ماہ میں اس پر کام کے بعدسٹینڈنگ کمیٹی کو رپورٹ دیں گے۔