ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کمنٹیٹرز کی ایک تصویر   سوشل میڈیا پر بھونچال لے آئی 

کمنٹیٹرز کی ایک تصویر   سوشل میڈیا پر بھونچال لے آئی 
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42:کمنٹیٹرز کی ایک تصویر    سوشل میڈیا پر  میچ سے زیادہ  زیر بحث ہے ۔اس تصویر میں ایسا کیا تھا جس نے سوشل میڈیا صارفین کو  متوجہ کرلیا اور  سوشل میڈیا صارفین اس تصویر کو شیئر  کررہے ہیں ساتھ ہی ساتھ  کمنٹس پر اپنے رائے دے رہے ہیں 

پاکستان  اور انگلینڈ کے درمیان  ٹیسٹ میچ کے دوران جہاں پاکستان کی  بری کارکردگی اور انگلینڈ کے  بیٹس مینوں کی جانب سے  شاندار اننگز پر بات ہورہی ہے وہیں پر  میچ سے زیادہ ٹیسٹ میچ  پر کمنٹری کرنے والے  انگلینڈ کے سابق کپتان ناصر حسین ، پاکستان کے سابق کپتان عامر سہیل اور میزبان  زینب عباس کی تصویر پر گفتگو جاری ہے

ہر شخص تصویر کو دیکھ کر  چونک  جاتا ہے ۔ بظاہر  تو تصویر ایسی ہے کہ جس میں تینوں  کمینٹیٹرز   سیٹ پر موجود ہیں اور ان کے سروں پر  دھوپ سے بچنے کے لیے چھتریاں  ہیں ۔ اکثر آپ نے دیکھا ہوگا کہ اوپن  سیٹ پر  لوگ  دھوپ سے بچنے کے لیے چھتری اور گلاسز کا استعمال کرتے ہیں  انہوں نے بھی  ملتان  کی گرمی  اور تیز دھوپ سے بچنے کے لیے چھتری کا استعمال کیا ہے ۔دراصل صارفین  ان  کا چھتری کے نیچے  بیٹھنے پر  طنز نہیں کررہے لیکن  ان کے طنز  کا موضوع چھتری ہی ہے ۔ 

دراصل سوشل میڈیا پر وائرل تصویر میں زینب عباس اور عامر سہیل کی چھتریاں کوئی اور پکڑے ہوئے ہے جبکہ ناصر حسین انگلینڈ کے سابق کپتان  اپنی چھتری خود تھامے بیٹھے ہیں اور اس ہی بات نے اس تصویر کو موضوع بحث بنایا ہے۔سوشل میڈیا صارفین  اس کو معاشرے کی تنزلی سے جوڑ رہے ہیں اور رویوں پر بات کررہے ہیں ۔ صارفین کا کہنا ہے کہ  غیرملکی  مہمان نے اپنی چھتری خود پکڑ رکھی ہے جبکہ دونوں  پاکستانیوں کی چھتریاں  کسی اور نے پکڑی ہوئی ہیں اس سے  یہی معلوم ہوتا ہے کہ ہم بطور معاشرہ کتنی  تنزلی کا شکار ہوچکے ہیں۔ 

اس تصویر کو دیکھیں تو یہ تصویر دوران پروگرام کی نہیں ہے بلکہ  یہ تصویر  بریک کےدوران  بنوائی  گئی ہے  کیونکہ لائیو پروگرام میں  یہ تینوں  افراد بغیر چھتری  ہی  بیٹھے ہوئے تھے ۔ 

اس تصویر کو دیکھ کر جہاں پاکستان میں تنقید ہورہی ہے وہیں  انڈیا سے   بھی مثالیں دی جارہی ہیں کہ  ایسا انڈیا کے افراد بھی کرتے ہیں ۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ یہ سوچ  صرف برصغیر یعنی پاک انڈیا کے لوگوں کی ہی ہے کہ ان کو چھتری تھامنے کے لیے الگ سے شخص چاہیے جبکہ غیر ملکی  اپنے کام خود کرتے ہیں اس لیے وہ ترقی کررہے ہیں ۔ 

ایک صارف نے  یہ بھی بتایا کہ یہ نارمل ہے کیونکہ  سیٹ پر  بیٹھے کمینٹٹرز کو اینگل اور  مائیک اور دیگر جانب متوجہ ہونا پڑتا ہے ۔ اور اگر  غیر ملکی کی چھتری بھی کوئی اور شخص تھامتا تو درمیان میں بیٹھے غیر ملکی  کی چھتری تھامنے والا بھی  تصویر میں آجاتا اس لیے انہوں نے  فریم  کو دیکھتے  ہوئے غیر ملکی  مہمان کی چھتری پکڑنے کے لیے کسی کی ڈیوٹی نہیں لگائی ۔