سٹی42: پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے عدالتی اصلاحات اور دیگر اہم آئینی ترامیم کے ترمیمی مسودے پر اتفاق کرلیا ہے۔ اس مسودہ میںجمعیت علما اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان کی تجاویز کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔
آئینی ترامیم کے اس اہم ترین مسودہ کو حتمی شمل دینے کے ضمن میں طویل مشاورتوں، درجنوں ملاقاتوں اور متعدد بار مسودوں میں تبدیلیوں کے بعد آخر کار مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف ساور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اسلام آبادمیں اہم ملاقات کی جس میں دونوں پارٹیوں کے اہم رہنماؤں کو بھی ساتھ بٹھایا گیا۔ ملاقات میں رانا ثنا اللہ، احسن اقبال، پرویزرشید، مرتضیٰ جاوید عباسی اور مریم اورنگزیب شریک ہوئے۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے یوسف رضا گیلانی، سید نوید قمر اور شیری رحمان شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں بلاول بھٹو نے مجوزہ آئینی ترامیم پر سیاسی جماعتوں سے روابط کے بارے میں آگاہ کیا۔ آئینی ترامیم سے متعلق مولانا فضل الرحمان کے نئے مسودے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی میں آئینی ترامیم کے ترمیمی مسودے پر اتفاق رائے ہوگیا۔
بلول بھٹو کی ڈپلومیسی اور مولانا فضل الرحمان کی شرطیں؛ نواز شریف کا اتفاق
پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو نے ان اہم ترامیم پر مولونا فضل الرحمان کی جماعت کا تعاون حاصل کرنے کے لئے گزشتہ دنوں کے دوران ان کے ساتھ کئی ملاقاتیں کیں جن میں شرائط اور تجاویز سامنے آنے پر ان کو لے کر مسلم لیگ نون کی قیادت اور خود پیپلز پارٹی کی قیادت سے مشاورتیں کیں اور مولانا سے دوبارہ سہ بارہ ملاقاتیں کیں، اب کہا جا رہا ہے کہ آخر کار حکومتی اتحاد کے مسودہ پر مولانا فضل الرحمان کی حتمی شرائط اور تجاویز آ گئی ہیں جن کو لے کر بلاول بھٹو نے آج مسلم لیگ نون کے قائد میاں نواز شریف سے ملاقات کی اور انہیں مولانا فضل الرحمان کی شرائط اور تجاویز سے آگاہ کیا، نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان کی تجاویز سے اتفاق کیا۔ مسودے میں مولانا فضل الرحمان کی ترامیم بھی شامل کرلی گئیں۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ آئینی ترامیم پارلیمنٹ میں پیش کرنےکی تاریخ کا فیصلہ مزید مشاورت سےکیا جائےگا۔
اتفاقِ رائے نواز شریف کی ترجیح
نواز شریف نے تمام پارلیمانی جماعتوں کے اتفاق رائے پر زور دیا۔ نواز شریف نے تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان حتمی مسودے پر اتفاق رائےکی ہدایت کی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ پیپلزپارٹی، ن لیگ اور جے یو آئی ف کی قانونی ٹیمیں آئینی ترامیم کے مسودے کو حتمی شکل دیں گی۔ آئینی ترامیم کا بل کابینہ اورپارلیمنٹ میں پیش کرنے کی تاریخ کا تعین مزید مشاورت سے ہوگا۔