اویس کیانی : وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ کانفرنس کی میزبانی پاکستان کے لئے باعث اعزاز ہے ۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے چائنہ میڈیا گروپ کے زیر اہتمام منعقدہ میڈیا ورکشاپ سے خطاب میں کہا کہ انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز میں چائنہ میڈیا گروپ کے زیر اہتمام تقریب میں شرکت میرے لئے باعث اعزاز ہے، ایس سی او علاقائی تعاون کے حوالے سے اہم فورم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کے حوالے سے اچھی خبریں آ رہی ہیں، معاشی ترقی کے ثمرات عوام تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں ۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں ہمارے 80 ہزار افراد شہید ہوئے، انسداد دہشت گردی کے حوالے سے علاقائی تعاون سے خطے میں امن کو فروغ ملے گا، پاکستان کا زہریلی گیسوں کے اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے ۔ موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات کا سب سے زیادہ خمیازہ پاکستان کو بھگتنا پڑا، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے حوالے سے بھی علاقائی تعاون اہم ہے ۔ علاقائی ممالک کے تعاون سے ہم موسمیاتی تبدیلی کے ایجنڈے پر کام کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او کے پلیٹ فارم پر جب بھی بات ہوئی، ہم نے عالمی امن کی بات کی، آستانہ میں بھی ہم نے فلسطین کے مسئلے کو اجاگر کیا ۔ ایس سی او کے اس اجلاس میں بھی فلسطین کے معاملے پر بات کرنا ضروری ہے۔
عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں طویل المدتی امن کے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا، دنیا کو ماننا ہوگا کہ فلسطین میں نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے، ہم نے ایس سی او اور اقوام متحدہ کے فورمز پر فلسطین کے معاملہ پر موثر آواز اٹھائی، خطے میں امن اجتماعی کاوشوں سے ہی ممکن ہے، پاکستان کے معاشی اشاریئے بہتر ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی سہ ماہی کے دوران 8.8 ارب ڈالر کی ترسیلات وطن آئیں، پاکستان کی 68 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، ہمارے ہاں بڑی تعداد میں فری لانسرز موجود ہیں، ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن پر کام کا آغاز کیا، ایف بی آر اصلاحات کی بدولت ٹیکس فائلرز کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل اکانومی ملک کے لئے بہت ضروری ہے، معاشی اقدامات کی بدولت شرح سود میں کمی ہوئی اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا، بہتر اور روشن مستقبل کے لئے ڈیجیٹل اکانومی، تجارت و سرمایہ کاری کو بڑھانے پر توجہ دینا ہوگی ۔