ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

’یقینی بنائیں کہ جرگہ کالعدم تنظیم کا نہیں، پشتون قبیلوں کے مسائل کے حل کیلئے ہوگا‘

’یقینی بنائیں کہ جرگہ کالعدم تنظیم کا نہیں، پشتون قبیلوں کے مسائل کے حل کیلئے ہوگا‘
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42 : خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی میزبانی میں ہونے والے گرینڈ جرگے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں علی امین گنڈاپور کی میزبانی میں گرینڈ جرگہ ہوا، جس میں گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی۔ 

ذرائع کے مطابق گرینڈ جرگے میں علی امین گنڈاپور نےکالعدم تنظیم کے ساتھ بات کرنے کا اختیار مانگ لیا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے لیے دوسرے فریق کے ساتھ  زمین پر بیٹھنے کو بھی تیار  ہیں، اب تک جو کارروائی ہوئی اس پر  ریاست کی وجہ سے خاموش رہے، مزید کچھ ہوگا تو ان سے پوچھا جائےگا۔

 وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا جرگے سے افتتاحی خطاب

 وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے جرگے سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میری دعوت پر جرگے میں شرکت کرنے پر تمام پارلیمنٹیرینز اور سیاسی قائدین کا مشکور ہوں، اس جرگے کی قیادت کے لئے مجھ پر اعتماد کرنے پر بھی میں تمام پارلیمنٹیرینز اور سیاسی قائدین کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آج ہم سب سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر صوبے میں امن کے لئے یہاں جمع ہوئے ہیں، شہری چاہے ان کا تعلق عام عوام سے ہو یا فورسز سے ان کی جان و مال کا تحفظ ہماری اولین ذمہ داری اور ترجیح ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ اس جرگے کے ذریعے ہم درپیش مسئلے کے پر امن حل کے لئے راستہ نکالنے میں کامیاب ہونگے، کسی بھی مسئلے کا حل تصادم یا تشدد نہیں بلکہ مذاکرات ہی سے ممکن ہے، اس مقصد کے لئے ہم نے پشتون روایات کے مطابق آج یہ جرگہ منعقد کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جرگے میں شریک تمام سیاسی قائدین کی آراء اور تجاویز کا بھر پور احترام کیا جائے گا ۔ 

وزیر داخلہ محسن نقوی کا جرگے سے خطاب

وزیر داخلہ نے علی امین سے مخاتب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ میزبانی کرلیں، مذاکرات پر ہمیں اعتراض نہیں۔ جس پر علی امین نے یقین دہانی کرائی کہ وہ  جرگہ بنائیں گے جس میں دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی نمائندگی دی جائےگی، اس بات کو یقینی بنائیں گےکہ کالعدم تنظیم ریاست کے خلاف نہ جائے،کوشش ہوگی کہ کم سے کم وقت میں مسئلےکو حل کریں۔ 

محسن نقوی نے علی امین کو کہا کہ جرگے کی ذمہ داری آپ کی خود کی ہوگی، وزیر داخلہ نے جرگہ میں ریاست کے خلاف نعرے بازی کے خدشے کا اظہار کیا۔ محسن نقوی نے کہا کہ کالعدم تنظیم کے زیر انتظام جرگے کی اجازت کیسے دیں؟ جس کے جواب میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ جرگہ پشتون قبیلوں کا ہے، کالعدم تنظیم کا نہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر جرگے میں ریاست کے خلاف تقاریر ہوئیں تو آپ ذمہ دار ہوں گے، جواب میں علی امین نے کہا کہ ریاست کے خلاف نعرے اور تقاریر کے ہم بھی خلاف ہیں، ریاست کے خلاف کچھ نہیں ہونے دیں گے۔

محسن نقوی نے کہا کہ  آپ یہ یقینی بنائیں گے کہ یہ جرگہ پشتون قبیلوں کے مسائل کے حل کیلئے ہوگا، یہ کالعدم تنظیم کا نہیں۔

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا جرگہ سے خطاب

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے جرگہ سے خطاب میں کہا کہ صوبے کا امن ہماری ترجیحات اور آج کے جرگہ کا اکلوتا ایجنڈا ہے ، اس جرگہ کے انعقاد پر جہاں صوبائی حکومت کا میں شکر گزار ہوں وہیں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی آمد پر ان کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں، میں وزیر اعلی خیبرپختونخوا اور صوبائی اسمبلی کے ممبران کا بھی مشکور ہوں جنہوں نے اس جرگہ کاانعقاد کیا۔ ہمارے سیاسی اختلافات موجود ہیں مگر صوبہ کا امن عوام کی خوشحالی ہماری ترجیحات ہیں۔ 

گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ مذاکرات ہی تمام مسائل کا حل ہیں ، اس خطہ میں افغانستان کا مسئلہ ہمارے سامنے ہے جہاں عالمی برادری مزاکرات سے مسئلہ کے حل پر متفق ہوئی، کل خیبر میں افسوسناک واقعہ ہوا ہمارے پاس وقت کم ہے ہم نے سب کو مذاکرات پر آمادہ کرنا اور مسئلہ کا حل نکالنا ہے۔ جو لوگ اس ملک کے آئین اور قانون کو تسلیم کرتے ہیں ان سے مزاکرات کرنے چاہئیں ۔  کچھ مطالبات صوبائی حکومت سے ہونگے کچھ وفاقی حکومت کے ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں وزیر اعلی بھی بیٹھے ہیں وزیر داخلہ بھی اور سیاسی قیادت بھی ، ہمیں آج اس مسئلہ کا حل نکالنا ہوگا ۔ امن کی صورتحال ابتر ہے صوبہ کے متعدد علاقے آج بھی نوگو ایریاز ہیں ہم سب کو متحد ہوکر اس صوبہ کو امن دینا ہوگا۔ 

جرگے میں شریک نمایاں سیاسی شخصیات میں ایمل ولی خان، پروفیسر ابراہیم ، محسن داوڑ،  میاں افتخار حسین محمد علی شاہ باچا، سکندر شیرپاؤ،  اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی، خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد، وفاقی وزیر امیر مقام اور دیگر شامل ہیں۔