(ویب ڈیسک) ڈینگی وائرس یا بخار بھورے رنگ کے مادہ ایڈس مچھر کے کاٹنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ڈینگی بخار زیادہ تر مون سون کے موسم میں شدت اختیار کرتا ہے، بخار کی وجہ بننے والے مچھروں کی پیدائش اور افزائش کھڑے پانی میں ہوتی ہے۔
اس وائرس سے بچنے کا سب سے بہترین طریقہ یہی ہے کہ حفاظتی تدابیر پر عمل کو ضروری بنایا جائے، حفاظتی تدابیر کے بغیر اس بخار سے بچنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ ڈینگی بخار کی علامات میں سر میں شدید درد ،تیز بخار ،ہڈیوں، پٹھوں، یا جوڑوں کا درد ، متلی یا قے ،آنکھوں کے پچھلے حصے میں درد، جِلد پر خارش ، شامل ہے، ڈینگی کی دیگر علامات میں ،تھکاوٹ یا بے چینی ،قے میں خون آنا ،مسلسل قے آنا ،سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ،پیٹ میں شدید درد کا احساس ،ناک یا مسوڑھوں سے خون بہنا بھی شامل ہے۔
، ڈینگی کی شدید علامات لاحق ہونے کی صورت میں ڈینگی بخار نہ صرف انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے بلکہ انسان کی موت کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ ڈینگی بخار کی وجہ سے فلو جیسی علامات لاحق ہوتی ہیں جو دو سے سات دنوں تک مریض کو متاثر کرتی ہیں۔ اگر آپ کو ڈینگی بخار کی وجہ سے شدید علامات لاحق ہوں تو آپ کے لیے ہسپتال میں داخل ہونا ضروری ہو جاتا ہے، کیوں کہ شدید علامات ظاہر ہونے کی صورت میں طبی پیچیدگیوں کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
ڈینگی بخار لاحق ہونے کی صورت میں ڈینگی انفیکشن سے چھٹکارا پانے کے لیے پپیتے کے پتوں کو سب سے اہم گھریلو علاج سمجھا جاتا ہے۔ ڈینگی بخار کی علامات میں کمی لانے کے لیے ایک برتن میں پپیتے کے پتوں کو کاٹ لیں، اور ان میں ایک گلاس پانی شامل کر لیں۔ اس کے بعد پتوں کو پانی میں مکس کر کے ایک پیسٹ بنا لیں۔ اس کے بعد اس پیسٹ کو پی لیں۔ یہ پیسٹ پلیٹ لیٹس کی تعداد بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا اور اس سے آپ کا مدافعتی نظام بھی مضبوط ہو گا۔
آپ گلو کے دو نارمل سائز کے پتوں کو ایک گلاس پانی میں ابال سکتے ہیں، جب پانی کی رنگت تبدیل ہو جائے تو اسے چولھا سے اتار کر ٹھنڈا کر لیں۔ جب پانی نیم گرم ہو جائے تو پھر اسے پی لیں۔ اس کے علاوہ آپ گلو کے پتوں کا جوس بھی بنا سکتے ہیں۔ اس جوس کو دن میں دو مرتبہ استعمال کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسے متوازن مقدار میں ہی استعمال کیا جائے۔
گلو کا جوس
ڈینگی بخار کے خلاف گلو کا جوس بھی نہایت مفید تصور کیا جاتا ہے۔ گلو کا جوس میٹابولزم کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مدافعتی نظام مضبوط ہونے سے ڈینگی کی علامات میں کمی آئے گی۔ گلو کو ڈینگی میں باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے پلیٹ لیٹس کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
ہم سب یہ بات جانتے ہیں کہ ہلدی مدافعتی نظام کو بہتر بنانے میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے، اس کے علاوہ ہلدی بہت سے طبی فوائد کی حامل بھی ہوتی ہے۔ ہلدی کو سپر فوڈ بھی کہا جاتا ہے جس میں اینٹی بیکٹیریل، اینٹی وائرل، اور سوزش کو کم کرنے والی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔
کسی بھی کھانے کا ذائقہ بڑھانے کے لیے اس میں ہلدی شامل کی جا سکتی ہے، اس کے علاوہ اسے دودھ میں شامل کر کے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، ہلدی کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے ڈینگی بخار کی علامات میں کمی آئے گی۔ ڈینگی بخار لاحق ہونے کی صورت میں پلیٹ لیٹس کی تعداد کم ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے تھکاوٹ جیسے بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پلیٹ لیٹس کی تعداد بڑھانے کے لیے انار کا جوس نہایت مفید ثابت ہوتا ہے، کیوں کہ اس میں ایلیجک ایسڈ پایا جاتا ہے۔
امرود کا جوس بہت سے نیوٹرینٹس سے بھرپور ہوتا ہے، اس میں وٹامن سی بھی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔ ڈینگی بخار ہونے کی صورت میں آپ باقاعدگی کے ساتھ امردو کا جوس استعمال کر سکتے ہیں، اس کے علاوہ اگر آپ جوس نہ پینا چاہیں تو امردو کو کھا بھی سکتے ہیں۔