(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جتنے مرضی جلسے کرلے، کسی نے قانون توڑا تو جیل میں ڈالیں گے۔
انصاف لائرز فورم کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے الیکشن سے قبل ریاست مدینہ کی بات نہیں کی تاکہ لوگ یہ نہ کہیں کہ ووٹ حاصل کرنے کیلئے یہ نعرہ لگا رہا ہوں، ریاست مدینہ میں کوئی قانون سے اوپر نہیں تھا، مدینہ کی ریاست کی بنیاد قانون کی بالادستی تھی۔
وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن جماعتوں کو ڈاکوؤں کا اتحاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ سارے بے روزگار سیاست دان اکٹھے ہوگئے ہیں، عدالت فیصلہ کرتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا، 30 سال پہلے ان کے پاس کیا تھا اور آج کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے ایک وزیر کے بھائی اور ان کے ترجمان نے نواز شریف کو آیت اللہ خمینی کے ساتھ ملا دیا، کہاں آیت اللہ خمینی اور کہاں نہاری کھانے والا۔
انہوں نے کہا کہ عوام چوری بچانے کے لیے نہیں نکلتے، چاہے یہ پیسے بانٹیں یا قیمے کے نان کھلائیں لوگ باہر نہیں نکلیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کہا جتنے مرضی جلسے کرلو، قانون توڑا تو جیل جاؤ گے، اس بار وی آئی پی جیل نہیں، عام قیدیوں والی جیل ہوگی، سارے بے روزگار سیاستدان اکٹھے ہوگئے ہیں، یہ قانون کی بالادستی نہیں مانتے اس لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ سڑکوں پر نکل کر عمران خان کو بلیک میل کرلیں گے، یہ دو سال بھی جلسے کرلیں تو ہمارا ایک جلسہ ان سے زیادہ تھا۔
عمران خان نے نواز شریف کی بیماری سے متعلق کہا کہ کابینہ کی 6 گھنٹے کی میٹنگ میں ڈاکٹرز نے بتایا کہ نواز شریف کو اتنی بیماریاں ہوگئیں، نواز شریف کی بیماریوں کا سن کر شیریں مزاری کی آنکھوں میں آنسو آگئے، اگر شیریں مزاری کی آنکھوں میں آنسو آگئے تو سمجھ جائوں ہمیں کیسی کیسی بیماریاں بتائی ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ لندن میں بیٹھا شخص لوگوں سے کہہ رہا ہے کہ وہ اس کی چوری بچانے کے لیے باہر نکلیں، عوام چوری بچانے کے لیے نہیں نکلتے، چاہے یہ پیسے بانٹیں یا قیمے کے نان کھلائیں لوگ باہر نہیں نکلیں گے۔نوازشریف فوج کو پنجاب پولیس بنانا چاہتے تھے، اسی لیے ان کی ہر آرمی چیف سے لڑائی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ظہیرالاسلام کو پتا تھا کہ نوازشریف نے کتنی چوری کی ہے اسی لیے نواز شریف نے ڈی جی آئی ایس آئی کی استعفیٰ مانگنے والی بات خاموشی سے سنی۔ پاک فوج کے خلاف غلط زبان استعمال کرنے والے ہندوستان کا ایجنڈا لے کر پھر رہے ہیں، ان کا مسئلہ جمہوریت نہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے پوری کوشش کی کہ کسی طرح انہیں این آر او مل جائے، جس دن انہیں این آر او ملا پاکستان کی تباہی ہوگی۔
وزیر اعظم عمران خان نے نام لیے بغیر مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری پر طنز کیا اور کہا کہ ان کا ایک سینیئر عہدے دار صبح کے تین بجے کسی خاتون کے گھر تنظیم سازی کرنے چلا گیا۔عمران خان نے کہا کہ وہ رہنما بڑا حیران ہوا کہ خاتون کے بھائیوں نے اسے کیوں مارا۔