سٹی42: کراچی کے مچھیروں نے ایک دن میں 70 کروڑ روپے مالیت کی' سوا 'مچھلیاں پکڑ لیں۔
سوا مچھلی کا ایئربلیڈر(پوٹا)ہیرے جواہرات کے مول بکتا ہے۔
ابراہیم حیدری کے ماہی گیرحاجی یونس بلوچ کی کراچی کے کھلے سمندر (شمالی بحیرہ عرب )میں مچھلی کے شکار پر جانے والی لانچ کے عملے کے ہاتھ 70 کروڑ روپے مالیت کی سِوا مچھلی آگئی،اتنی بڑی مقدار میں سوا مچھلی کے شکار سے ماہی گیروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، منوں وزنی مچھلی 70 کروڑ روپےمیں کراچی فش ہاربر پر فروخت کر دی گئی۔
ماہی گیروں کے مطابق گولڈن سوا کہلانے والی یہ مچھلی نایاب ہو چکی ہے ، سوا مچھلی کا گوشت ایک ہزار روپے فی کلو بکتا ہے،
کوسٹل میڈیا سینٹر کا کہنا ہے ایک سوا مچھلی کی قیمت 70 لاکھ س روپےے ایک کروڑ روپے تک ہے۔ کوسٹل میڈیا سینٹرکے مطابق کہ نایاب سوا مچھلی کا گوشت ایک ہزار روپےکلو ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف کے کارکن محمد معظم خان کے مطابق سوّا کروکر نسل سے تعلق رکھتی ہے،اس کو سندھی میں سوّا اور بلوچی میں کروکر کہا جاتا ہے جبکہ اس کا سائنسی نام ارگائیروسومس جیپونیکس ہے،اس کا سائز ڈیڑھ میٹر اور وزن 20 سے 40 کلو تک بھی ہوسکتا ہے۔
یہ پورے سال ہی شکار کی جاتی ہےمگر ماہ نومبر سے مارچ تک اس کی دستیابی اس وجہ سے بھی آسان ہوجاتی ہے کیونکہ یہ بریڈنگ سیزن ہے،اس دوران یہ جھنڈ کی شکل میں پانی پر موجود ہوتی ہے،جو ماہی گیروں کے لیے آسان ہدف ہوتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس مچھلی کے مہنگے ہونے کی وجہ اس میں موجود ائیر بلیڈر ہے جسے مقامی زبان میں پوٹا کہتے ہیں، اس کے ذریعے یہ سطح سمندر اور زیر آب تک سفر کرتی ہے،پوٹے کی چینی روایتی کھانوں میں بڑی اہمیت ہے۔
اس کے علاوہ یہ شان و شوکت کی بھی عکاسی کرتے ہیں جس طرح لوگ گھروں میں سونا رکھتے ہیں، چینی اس سوکھے پوٹے کو اپنے گھر پر رکھتے ہیں،اور زیب و زینت کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔
چین کی بعض روایتی ادویات میں بھی سوّا کے پوٹے کے استعمال کا حوالہ ملتا ہے جس میں جوڑوں کے درد سمیت دیگر ادویات شامل ہیں۔