ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ارشد شریف پر قتل سے پہلے 3 گھنٹے بہیمانہ تشدد کا انکشاف

Arshad Shareef
کیپشن: Arshad Shareef
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے سینئر صحافی ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ منظر ِعام پر آگئی جس میں انکشاف ہوا کہ انہیں  قتل کرنے سے پہلے تین گھنٹے بہیمانہ تشدد کا  نشانہ بنایا گیا۔ 

نجی ٹی وی کے پروگرام کامران شاہد میں ارشد شریف  شہید کی پوسٹ مارٹم رپورٹ اور تصاویر جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا  کہ سینئر صحافی کو قتل سے پہلے ارشد شریف شہید کو  گاڑی سے اُتار کر 3 گھنٹے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ان کی انگلیوں کے  ناخن اتارے گئے جبکہ تشدد سے ان کے ہاتھ کی انگلیاں اور پسلیاں بھی توڑی گئیں جبکہ انہیں  انتہائی قریب سے گولیاں ماری گئیں اور یہ غلط  شناخت کا نہیں بلکہ  منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا قتل ہے۔

کامران شاہد نے مزید بتایا کہ کینیا میں ارشد شریف کے قتل کے روز شوٹنگ رینج پر دس امریکی انسٹرکٹرز اور ٹرینرز کی موجودگی کا بھی انکشاف ہوا ہے،23 اکتوبر کی شب آٹھ بجے خرم نامی شخص  انہیں عام شوٹنگ رینج والی سڑک کے بجائے لمبے ہائی وے کے  راستے سے لے کر گیا تھا اُس نے عام راستے کے بجائے مگادی ہائی وے والا راستہ دور ہونے کے باوجود استعمال کیا۔

نجی ٹی وی پروگرام میں بتایا گیا ہے کہ کینیا حکام نے کی جانب سے تفتیش میں بھی تعاون  نہیں کیا گیا جبکہ ایک پلان کردہ قتل کو شناخت کی غلطی قرار دے کر رینج پر موجود افراد سے متعلق بھی معلومات فراہم کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما فواد چودھری نے شہید ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آنے کے بعد ان پر کئے گئے تشدد  کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے متحرک کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ۔

فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملہ، اعظم سواتی پر جسمانی اور ذھنی تشدد اور ارشد شریف کی شہادت تینوں معاملات کی مکمل تحقیق سپریم کورٹ پر لازم ہے۔

دوسری جانب ارشد شریف شہید کی اہلیہ نے پوسٹمارٹم رپورٹ پر ردِعمل دیتے ہوئے  کہا ہے کہ  ارشد بہت شرم و حیا والے تھے اس ملک سے بھی اس لئے گئے تھے کہ انکو برہنہ کرکے کرنے والا ٹارچر قبول نہیں تھا آپ سب انکے اعضاء کی تصویر مت شئیر کریں شہید اور ہمیں تکلیف مت دیں۔

ساتھ ہی ان کی اہلیہ نے سوال اُٹھایا کہ میں ارشد سے تین بار پمز میں ملی میں بیوی ہونے کے باوجود فون نہیں لے کر گئی تو کس نے تصاویر لے کر میڈیا کو لیک کی۔

واضح رہے کہ سینئر صحافی ارشد شریف شہید کو 22 اور 23 اکتوبر کی درمیانی شب گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔