(ملک اشرف) جنسی تشدد، ریپ اور بدفعلی کے میڈیکل چیک اپ کے قانون میں ترمیم، پنجاب حکومت نے لاہور ہائیکورٹ میں ٹو فنگر ٹیسٹ کی شرط ختم کرنے کی یقین دہانی کروا دی، عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کی جج جسٹس عائشہ اے ملک نے (ن) لیگ کی ایم این اے شائستہ پرویز ملک کی درخواست پر سماعت کی، درخواستگزار کی طرف سے سحر بندیال، حماد سعید اور سمیر کھوسہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے، جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان اور پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل جواد یعقوب پیش ہوئے۔
جواد یعقوب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ زیادتی کا شکار خواتین کے ٹو فنگر ٹیسٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، ٹو فنگر ٹیسٹ کا طریقہ کار جلد ختم کر دیں گے، حکومت نے ڈرافٹ تیار کرلیا ہے، جلد ہی نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔
درخواستگزار شائستہ پرویز ملک کی جانب سے سحر بندیال ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جنسی تشدد سے متاثرہ لڑکی کا ٹو فنگر ٹیسٹ لیا جاتا ہے جو غیر قانونی ہے، جنسی تشدد کا شکار خواتین کے ٹوفنگر ٹیسٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
درخواست گزارکی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت جنسی تشدد کا شکار خواتین کے میڈیکل چیک اپ کیلئے ٹو فنگرٹیسٹ لینے کا طریقہ کار کالعدم قرار دے۔
واضح رہے کہ پنجاب میں بچوں، خواتین کے ساتھ زیادتی اور بدفعلی کے واقعات کم ہونے کی بجائے بڑھ رہے ہیں،پولیس ریکارڈ کے مطابق رواں سال کے دوران 883 بچوں کیساتھ بدفعلی جبکہ 441 بچیوں کے ساتھ زیادتی کے کیسز رپورٹ ہوئے۔ ملزموں نے زیادتی کے بعد 71 بچوں اور بچیوں کو قتل کیا جبکہ 73 بچوں کو شدید زخمی حالت میں ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔