قیصر کھوکھر : پنجاب حکومت نیا بلدیاتی نظام بننے پر تاحال فنانس کمیشن کا فارمولا تشکیل نہ دے سکی، تاحال پرانے فارمولے کے مطابق ہی فنڈز کی تقسیم جاری ہے ۔
صوبائی فنانس کمیشن کے حوالے سے نیا فارمولا بنا یا جائےیا پرانے پر ہی عمل کیا جائے؟،محکمہ خزانہ اور محکمہ بلدیات صوبائی فنانس کمیشن کے حوالے سے تذبذب کا شکارہیں،صوبے میں بلدیاتی اداروں کی تعداد 229 سے بڑھ کر اب 455 ہو چکی ہے۔ صوبائی فنانس کمیشن کی تقسیم اب تک پرانے فارمولے کے مطابق کی جا رہی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ خزانہ اور محکمہ بلدیات مل کر صوبائی فنانس کمیشن کے لیے نیا فارمولہ بنائیں گےکیونکہ اب بلدیاتی اداروں کی تعداد بڑھ چکی ہے اور آبادی کا تناسب بھی بدل چکا ہے۔ نیافارمولہ آبادی اور غربت کی شرح کے تناسب سے تیار کیا جائے گا۔
یاد رہے پنجاب حکومت کی کورونا سے نمٹنے کی ناقص منصوبہ بندی کے باعث عالمی بنک کا امدادی پیکج بھی بےکار ہو چکا ہے۔ ناقص پلاننگ کے باعث عالمی بنک سے ملنے والی 80 کروڑ کی امداد بیکار ہو کر رہ گئی ہے۔عالمی بنک سے پنجاب میں کورونا سے نمٹنے کیلئے5 ملین ڈالرز کی امداد کا معاہدہ ہوا اور5 ملین ڈالرز سے پرسنل پروٹیکشن ایکوئپمنٹ سمیت دیگر اشیاء کی خریداری اور کرونا متاثرین کو طبی سہولیات دی جانیں تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے 80 کروڑ کا منصوبہ ٹھپ ہو گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ مالی سال میں عالمی بینک کے تعاون سے کورونا سے نمٹنے والے ترقیاتی پروگرام پر کارکردگی صدر رہی ۔ پی اینڈ ڈی بورڈ پنجاب کے حکام کے مطابق ورلڈ بینک کے وفد سے معاہدے کی تجدید پر بات کی جائے گی،تجدیدی معاہدے کے تحت 5 ملین ڈالرز کا امدادی پیکج سود مند بنایا جائے گا۔