کوئنز روڈ (علی ساہی) سی سی پی او لاہور نے بڑا یوٹرن لے لیا، گزشتہ ماہ لاہور سے تبدیل کروائے ڈی ایس پیز رینک کے افسروں کی دوبارہ لاہور تعیناتی کے لئے آئی جی پنجاب کو مراسلہ بھجوا دیا، لاہور کے دیگر 3 ڈی ایس پیز کے تبادلوں کے لئے بھی مراسلہ لکھ دیا۔
لاہور پولیس سے گزشتہ ماہ ناقص کارکردگی اور سابقہ حکومت سے تعلقات کے الزام پر تبدیل کروائے گئے افسروں کو واپس لاہور بلانے کیلئے آئی جی پنجاب کو مراسلہ بھجوایا گیا، ڈی ایس پی غلام دستگیر مصری شاہ تعینات تھے، ان کا تبادلہ احمد پور سیال جھنگ کروا دیا گیا تھا، غلام دستگیر کو احمد پور سیال سے ڈی ایس پی شمالی چھاؤنی تعینات کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ ارشد حیات کو ڈی ایس پی اچھرہ سے سرگودھا روڈ فیصل آباد تعینات کیا گیا تھا، ارشد حیات کو ڈی ایس پی مسلم ٹاؤن تعینات کرنے کا مراسلہ بھجوادیا۔
ذرائع کے مطابق لاہور میں تعینات اعجاز ڈھلوں کو ڈی ایس پی ڈولفن سکواڈ سٹی لاہور سے ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹرز لاہور تعینات کرنے اور محمد اشفاق احمد کو ڈی ایس پی مسلم ٹاؤن سے ڈی ایس پی ایڈمن سی سی پی او آفس تعینات کرنے کا مراسلہ لکھا گیا۔ محمد خالد کو ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹرز راجن پور سے ڈی ایس پی ایم ٹی قلعہ گجر سنگھ لاہور تعینات کرنے کا مراسلہ بھجوایا گیا، آئی جی پنجاب نے 12 روز قبل بھجوائے گئے مراسلہ پر تاحال کوئی احکامات جاری نہیں کیے۔
دوسری جانب سی سی پی او لاہور کا اپنا عہدہ خطرے میں پڑ گیا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے سی سی پی او لاہورعمر شیخ کے تقرر کیخلاف درخواست پرپنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر تے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیا عمر شیخ کا تقرر پولیس آرڈر 2002 کے تحت کیا گیا ہے ؟، کس قانون کے تحت سی سی پی او لاہور کے عہدے پر تقرر ہوا۔